سوال کا متن:
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُه
جناب علماء کرام
میں نے اکثر بڑے علماء کرام کے بیانات میں سنا ہے کہ اختلاف مطالع کا غیر اعتبار ہونا حنفی مذہب میں ظاھر روایت ہے، مگر مولانا عبد المالک صاحب کی صفحہ 39 پر تحقیق کے مطابق یہ درست نہیں
http://freepdfhosting.com/ac11b2536e.pdf
براے مھربانی جواب ای میل کے ذریعے عنایت فرمائیں
جزاک اللھ خیرا
السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُه
جناب علماء کرام
میں نے اکثر بڑے علماء کرام کے بیانات میں سنا ہے کہ اختلاف مطالع کا غیر اعتبار ہونا حنفی مذہب میں ظاھر روایت ہے، مگر مولانا عبد المالک صاحب کی صفحہ 39 پر تحقیق کے مطابق یہ درست نہیں
http://freepdfhosting.com/ac11b2536e.pdf
براے مھربانی جواب ای میل کے ذریعے عنایت فرمائیں
جزاک اللھ خیرا
جواب کا متن:
Ref. No. 40/1066
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اختلاف مطالع معتبر نہیں ہے اس کےمعنی یہ ہیں کہ بلاد قریبہ میں اس کا اعتبار نہیں ہے اور جن بلاد بعیدہ میں مشاہد ہے کہ ان میں تواریخ علیحدہ ہوتی ہیں تو ان میں اختلاف مطالع کا اعتبار ہے۔ (ھذا اذا کانت المسافۃ بین البلدین قریبۃ لاتختلف فیھا المطالع فاما اذا کانت بعیدۃ فلایلزم احد البلدین حکم الآخر لان مطالع البلاد عند المسافۃ الفاحشۃ تختلف فیعتبر فی اھل کل بلد مطالع بلدھم دون البلد اآخر/بدائع)۔
۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند