ایک حنفی شخص کو حرمین شریفین میں وتر کی نماز جو حنبلی کے طریقہ پر ادا ہوتی ہے جماعت کے ساتھ کیسے اداکرنی چاہئے یا انفرادی ادا کرے؟ اور حرمین میں جو قیام اللیل کی نماز باجماعت ادا کی جاتی ہے کیا حنفی اس میں شامل ہوسکتے ہیں

سوال کا متن:

ایک حنفی شخص کو حرمین شریفین میں وتر کی نماز جو حنبلی کے طریقہ پر ادا ہوتی ہے جماعت کے ساتھ کیسے اداکرنی چاہئے یا انفرادی ادا کرے؟  اور حرمین میں جو قیام اللیل کی نماز باجماعت ادا کی جاتی ہے کیا حنفی اس میں شامل ہوسکتے ہیں؟

جواب کا متن:

Ref. No. 40/1069

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حرمین شریفین میں حنفی حضرات کے لئے حنبلی طریقہ کے مطابق جماعت کے ساتھ وتر کی نماز درست ہے؟  یہ مسئلہ اجتہادی ہے اور بعض ائمہ ء احناف نے اس کی اجازت دی ہے، اس لئے حرمین میں اس پر عمل کرنے کی گنجائش ہے۔ لواقتدی حنفی بشافعی فی الوتر وسلم ذلک الشافعی الامام علی الشفع الاول علی وفق مذھبہ ثم اتم الوتر صح وتر الحنفی عند ابی بکر الرازی وابن وھبان (معارف السنن 4/170) حضرت علامہ انورشاہ کشمیری ؒ نے حضرت شیخ الہندؒ کی یہی رائے نقل کی ہے  کہ ان کے پیچھے اقتداء کرنا جائز ہے۔ ولاعبرۃ بحال المقتدی والیہ ذھب الجصاص وھو الذی اختارہ لتوارث السلف اقتداء احدھم بالآخر بلانکیر مع کونہم مختلفین  فی الفروع ، وکان مولانا شیخ الھند محمودالحسن ایضا یذھب الی مذھب الجصاص (فیض الباری 1/352)۔  حرمین میں جو قیام اللیل کی نماز باجماعت ادا کیجاتی ہے حنفی کے لئے اس میں شامل ہونا درست ہے اس لئے کہ جو ائمہ امامت کرتے ہیں ان کے مذہب میں وہ نماز مشروع ہے مکروہ نہیں ہے۔ الحنابلۃ قالوا اما لنوافل فمنھا لا تسن فیہ الجماعۃ وذلک کصلوۃ الاستسقاء والتراویح والعیدین ومنھا ما تباح فیہ الجماعۃ کصلوۃ التہجد (الفقہ علی المذاہب الاربعۃ)۔

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :1660
تاریخ اجراء :Apr 22, 2019