السلام علیکم ۔ میری سوال عقیدہ کے بارے میں۔ ” لاالہ الا اللہ“ یہ کلمہ طیبہ ھے۔ وسوسہ آنے کے وقت میں کلمہ طیبہ کو پڑھتاہو ۔ ایک بار کلمہ طیبہ پڑھ رہا تھا ۔ تو طلاق کی وسوسہ آگیا ۔ اسکے بعد یعنی ” لا الہ الا اللہ ”

سوال کا متن:

السلام علیکم  ۔ میری سوال عقیدہ کے بارے میں۔  ” لاالہ الا اللہ“  یہ کلمہ طیبہ ھے۔ وسوسہ آنے کے وقت میں کلمہ طیبہ کو پڑھتاہو ۔   ایک بار کلمہ طیبہ پڑھ رہا تھا ۔     تو طلاق کی وسوسہ  آگیا ۔ اسکے بعد یعنی ” لا الہ الا اللہ ” کے بعد میں نے الا الزوجہ ” یاتو الا الزوج الا الزوجہ بڑھا دیا ۔    یہ قصدا تھا  ۔  لکین مجھے اللہ رب العزت کے ساتھ شرک کی کوٸی ارادہ بھی  نہیں  ۔ معاذاللہ ۔        ۔ غالب گمان کے مطابق ۔لا الہ الا اللہ اور الا الزوج ان دونوں کے درمیان تھوڑاسا وقفہ ہے ۔    کیامیری ایمان سلب ہوگیا ۔ ۔ ۔   ۔ ۔ اسیطر ح سوچ سوچ کر میری منہ سے ” لاالہ الااللہ الا الزوج نکل گیا ۔ میری شرک کا کوٸی تھوڑا سا خیال بھی نہین ۔ معاذاللہ ۔

جواب کا متن:

Ref. No. 40/1063

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال، اس سے ایمان سلب نہیں ہوا البتہ اس طرح کے وساوس سے  احتیاط  ضروری ہے۔  وسوسہ کی طرف بالکل دھیان نہ دیں، ذہنی الجھنوں سے دور رہنے کے اسباب اختیار کریں۔

۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :1656
تاریخ اجراء :Apr 18, 2019