السلام علیکم ورحمت اللہ ۔ مفتیان کرام مجھے ایک مسٸلہ کا حل درکار ہے۔ مسٸلہ یہ ھے کہ مجھے ہر وقت بکثرت طلاق کے وسوسے آتے رہتے ہیں ۔ تو ایک مرتبہ میری دونوں ہونٹ بند تھے ۔ اور میں پان کھانے میں تھا ۔ اس وقت لفظ ” دی“

سوال کا متن:

السلام علیکم ورحمت اللہ ۔   مفتیان کرام مجھے  ایک مسٸلہ کا حل درکار ہے۔  مسٸلہ یہ ھے کہ مجھے ہر وقت بکثرت طلاق کے وسوسے آتے رہتے ہیں ۔ تو  ایک مرتبہ میری دونوں ہونٹ بند تھے  ۔ اور میں پان کھانے میں تھا ۔  اس وقت لفظ ” دی“ دیدیا ” لفظ منہ سے نکلنے میں  شک ہے ۔  ۔
 اگر کوٸی شخص ان ألفاظ بول دے اور بیوی کے بارے کہا  یا نہیں  اسمیں شک آجاٸں ۔ توکیا حکم ھے ۔  نیز بتاٸیں کہ ان الفاظ کناٸی ھے یا صریح  جبکہ اسکی اضافت بیوی کی طرف صراحة نہیں اور مذاکرہ  اور سوال جواب کے ماتحت نہیں

جواب کا متن:

Ref. No. 40/000

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایسی صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ یقین سے طلاق کا لفظ بول دیا تو طلاق واقع ھوگی ورنہ نہیں ہوگی۔ وساوس پر دھیان نہ دیں۔    واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :1618
تاریخ اجراء :Mar 15, 2019