بسم اللہ الرحمن الرحیم کیا فرماتے ہیں علماء دین مندرجہ ذیل مسئلہ میں کہ ہمارے والد کا ممبئی میں ایک فلیٹ تھا جو انھوں نے آ ٹھ سال پہلےاپنے چار بیٹوں کو ہبہ کردیا تھا ، آٹھ سال سے وہ فلیٹ ہم چار بیٹوں کے قبضے میں ہیں

سوال کا متن:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

کیا فرماتے ہیں علماء دین مندرجہ ذیل مسئلہ میں کہ ہمارے والد کا ممبئی میں ایک فلیٹ تھا جو     انھوں نے  آ ٹھ سال پہلےاپنے چار بیٹوں کو ہبہ کردیا تھا ،  آٹھ سال سے وہ فلیٹ ہم چار بیٹوں کے قبضے میں ہیں ،  والد صاحب کا اس میں تھوڑا سامان تھا جو ہم نے ایک گوشہ میں رکھ دیا تھا، والد صاحب تقریبا دس سال سے گاوَں میں ہی مقیم تھے، اب والد صاحب کا انتقال ہو چکا ہے ، پوچھنا یہ ہے کہ آیا  اس فلیٹ کا ہبہ صحیح ہے یا نہیں ؟
یہاں علماء میں ایک اختلاف ہے بعض کا کہنا ہے کہ ہبہ میں یہ شرط ہے کہ واہب اپنا پورا سامان نکال کر دے  تب ہی ہبہ درست ہوگا ورنہ ہبہ درست نہیں ہے جب کہ بعض دیگر علماء کہہ رہے ہیں ہبہ میں مدار عرف پر ہے اور ممبئی کےعرف میں اس کو ہبہ سمجھا جاتا ہے اس لیے  ہبہ صحیح ہے ۔
برائے کرم رہنمائی فرمائیں
المستفتی: ابو سعدان    ممبئی

جواب کا متن:

الجواب وباللہ التوفیق:-بسم اللہ الرحمٰن الرحیم: بشرط صحت سوال مذکورہ صورت میں ہبہ درست ہوگیا۔ کچھ سامان کا رکھا رہنا ہبہ درست ہونے کے لئے مانع نہیں ہے۔ واللہ تعالی اعلم

دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :1497
تاریخ اجراء :Nov 27, 2018,