حضرت، جب کوئی حنفی شخص حرمین مکہ و مدینہ میں حج و دیگر زیارات کے لئے جائے توتو وہاں پر عصر کی نماز کی جماعت حنبلی وقت پر ادا ہوتی ہے تو کیا حنفی شخص کو باجماعت عصر کی نماز ادا کرنا چاہئے یا حالانکہ احناف کے نزدیک بھی عص

سوال کا متن:

حضرت، جب کوئی حنفی شخص حرمین مکہ و مدینہ  میں حج و دیگر زیارات کے لئے جائے  توتو وہاں پر عصر کی نماز کی جماعت حنبلی وقت پر ادا ہوتی ہے تو کیا حنفی شخص کو باجماعت  عصر کی نماز ادا کرنا چاہئے یا حالانکہ احناف کے نزدیک بھی عصر کا وقت شروع نہیں ہوا ہے۔ یا  پھر رک کر جب حنفی مسلک کے مطابق نماز کا وقت شروع ہوجائے تب الگ سے  نماز  تنہا پڑھے؟  حرمین کے علاوہ اگر کسی جگہ و علاقہ میں  شافعی و حنبلی وقت پر عصر ہوتی ہے تو اس کو کیا کرنا چاہیے؟

جواب کا متن:

Ref. No. 40/876

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حرمین شریفین میں عصر کی نماز باجماعت اول وقت میں ہی ادا کرنا افضل ہے، البتہ حرمین شریفین کے علاوہ میں حنفی وقت پر ہی حنفی لوگوں کو نماز ادا کرنی چاہئے۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :1440
تاریخ اجراء :Oct 23, 2018,