السلام علیکم ورحمتہ اللہ، مفتیان کرام! ایک سوال کا جواب مطلوب ہے! ہم لوگ غریب لڑکیوں کی اجتماعی شادی کراتے ہیں، ایک بڑا ٹینٹ لگتا ہے، اسمیں کھانے کا انتظام ہوتا ہے، تقریباً ۷۰/۸۰/شادیاں ہوتی ہیں، اور جہیز میں فریز واشنگ مش

سوال کا متن:

السلام علیکم ورحمتہ اللہ، مفتیان کرام!
ایک سوال کا جواب مطلوب ہے!
ہم لوگ غریب لڑکیوں کی اجتماعی شادی کراتے ہیں، ایک بڑا ٹینٹ لگتا ہے، اسمیں کھانے کا انتظام ہوتا ہے، تقریباً ۷۰/۸۰/شادیاں ہوتی ہیں،
اور جہیز میں فریز واشنگ مشین فرنیچر،گدا الماری برتن وغیرہ سامان دیا جاتا ہے، لڑکا بیس باراتی بھی لاتا ہے، اور بیس لوگ لڑکی کے گھر والوں کی طرف سے ہوتے ہیں،
یہ سارے انتظامات چندہ، اور زکوٰة کی رقم سے کئے جاتے ہیں، کیا اس طریقہ سے شادی کرانا، شریعت کی رو سے جائز ہے، مدلل مفصل جواب مرحمت فرماکر، مشکور و ممنون ہوں!
عبد الماجد نور گنج پکھرایاں ضلع کانپور دیہات، (یوپی)

جواب کا متن:

Ref. No. 40/863

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ زکوۃ کی رقم سے کوئی سامان خرید کر لڑکی کو جو زکوۃ کی مستحق ہو دینا درست ہے، البتہ زکوۃ کی رقم کھانے یا عام لوگوں کے استعمال کی چیزوں میں لگانا جائز نہیں اس سے زکوۃ دینے والوں کی زکوۃ ادا نہیں ہوگی۔  اور کھانا جائز نہیں ہوگا۔ اس میں ایسا کریں کہ کھانے کا نظم دیگر پیسوں سے کریں اور زکوۃ کے پیسوں کو لڑکی کے دینے کے لئے سامان خرید لئے جائیں۔  زکوۃ کی ادائیگی کے لئے مستحق کو مالک بنادینا ضروری ہے ۔

واللہ اعلم بالصواب 

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :1433
تاریخ اجراء :Oct 20, 2018,