-السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ (1) زید کی کوئی اولاد نہیں ہے تو زید کی حقیقی بہن نے بخو‏شی سرکاری کاغذات کے حساب سے اپنا ایک چھوٹا لڑکا زید کو دے دیا تو کیا اب زید کے ل

سوال کا متن:

-السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
(1) زید کی کوئی اولاد نہیں ہے تو زید کی حقیقی بہن نے بخو‏شی سرکاری کاغذات کے حساب سے اپنا ایک چھوٹا لڑکا زید کو دے دیا تو کیا اب زید کے لۓ اس بچے کو اپنانا شرعا جائز ہے؟
(2)  اس بچے کا عقیقہ کس پر لازم ہوگا ؟ آیا زید پر یا اس کی بہن کے شوہر پر یا دونوں پر؟
(3) قیامت کے دن وہ بچہ کس کا شمار ہوگا ؟ مثلا اگر وہ بچہ حافظ قرآن ہو تو تاج کس کے سر پر ہوگا ؟
(4) زید کی بیوی سے اس بچے کی حرمت مثلا مؤبدہ ثابت ہوگی؟

جواب کا متن:

Ref. No. 40/1043

الجواب وباللہ التوفیق:

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ زید کے لئے اس بچے کو اپنانا اور تربیت کرنا، دیکھ بھال کرنا درست اور جائز ہے۔ تاہم زید اس کا باپ نہیں بن سکتا ہے، اور زید کی میراث وغیرہ میں بھی اس کا شرعا کوئی حصہ نہیں ہوگا۔ دنیا وآخرت میں وہ بچہ اپنے باپ کی طرف  ہی منسوب ہوگا زید کی طرف نہ ہوگا؛ البتہ زید نے اس کی تعلیم و تربیت میں مالی و جانی جو بھی تعاون پیش کیا ہے اس کی بدولت اللہ تعالی اس کو بھی اجرعظیم عطا فرمائیں گے۔

زید کی بیوی نے مدت رضاعت میں اگر اس بچے کو دودھ پلادیا تو حرمت موبدہ ثابت ہوگی اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر اس کے بالغ ہونے کے بعد زید کی بیوی کو اس بچہ سے پردہ کرنا ہوگا، اور ایک غیرمحرم کے طور پر اس کے ساتھ معاملہ ہوگا۔    واللہ اعلم بالصواب

 دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :1608
تاریخ اجراء :Mar 6, 2019