کیا فرماتے ہیں علماء دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہم پہلے بجنور کے ایک چھوٹے سے قصبے میں رہا کرتے تھے اب ہم وہ جگہ چھوڑ کر دہلی چلے کئے اب ہم وہی رہتے ہیں لیکن کبھی بجنور بھی آجاتے ہیں تو کیا ہم بجنور میں آکر مسافر ہو جا

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں علماء دین مسئلہ ذیل کے بارے میں
کہ ہم پہلے بجنور کے ایک چھوٹے سے قصبے میں رہا کرتے تھے اب ہم وہ جگہ چھوڑ کر دہلی چلے کئے اب ہم وہی رہتے ہیں لیکن کبھی بجنور بھی آجاتے ہیں  تو کیا ہم بجنور میں آکر مسافر ہو جائنگے حالانکہ بجنور میں بھی ہمارا اپنا ہی گھر ہے

جواب کا متن:

Ref. No. 39 / 967

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر بجنور میں اپنا کچھ بھی نہیں ہے اور بجنور کو مستقل وطن کی حیثیت سے چھوڑدیا ہے اور مستقل طور پر دہلی میں رہائش اختیار کرلی ہے تو بجنور میں قصرکریں گے، اور اگر یہاں بھی گھر ہے اور تمام انتظامات ہیں یعنی بجنور کو وطن اصلی کی حیثیت سے باقی رکھا ہے تو پھر بجنور میں آنے کے بعد پوری نماز پڑھیں گے ، قصر کرنا جائز نہ ہوگا۔ وطن اصلی متعدد ہوسکتے ہیں۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :1173
تاریخ اجراء :Mar 29, 2018,