کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں اگر کوئ شخص بینک میں کیشئر ہے یعنی اسکا کام پیسوں کا لین دین کرنا ہے تو اسکی تنخواہ حلال ہے یا نہیں

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں
اگر کوئ شخص بینک میں  کیشئر ہے یعنی اسکا کام پیسوں کا لین دین کرنا ہے تو اسکی تنخواہ حلال ہے یا نہیں

جواب کا متن:

Ref. No. 39 / 974

الجواب وباللہ التوفیق    

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بینک کا پورا کاروبار سود پر مبنی ہوتا ہے، اور تنخواہ بھی سودی رقم سے دی جاتی ہے، جبکہ حدیث پاک میں سودی کاروبار میں کسی طرح کی شرکت اور تعاون  کو حرام قراردیا گیا ہے۔ اس لئے  ایسے پیسوں  سے ملنے والی تنخواہ  حلال کیسے کہی جاسکتی ہے۔ تاہم ذریعہ آمدنی بند ہوجانے سے دیگر مفاسد کا اندیشہ ہے اس لئے علماء کہتے ہیں کہ بینک کی ملازمت فی الحال جاری رکھے اور دوسری جائز ملازمت کی تلاش بھی کرتا رہے اور جب کوئی دوسری ملازمت مناسب مل جائے تو بینک کی ملازمت چھوڑدے۔  

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :1150
تاریخ اجراء :Mar 13, 2018,