سوال کا متن:
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اپنی گاڑی یا دکان وغیرہ کا انشورنس کیسا ہے؟
اسی طرح ایل آئ سی جیون بیما کرانا کیسا ہے؟
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اپنی گاڑی یا دکان وغیرہ کا انشورنس کیسا ہے؟
اسی طرح ایل آئ سی جیون بیما کرانا کیسا ہے؟
جواب کا متن:
Ref. No. 39/1112
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔انشورنس کا معاملہ مکمل سود ی معاملہ ہے، اور سودی معاملہ کرنا حرام ہے۔ البتہ شریعت میں ضرورت کے مواقع میں گنجائش دی گئی ہے۔ اس لئے جن چیزوں کے استعمال کے لئے انشورنس کرانا لازم ہو اور قانونی مجبوری ہو تو ایسی صورت میں انشورنس کرانے کی گنجائش ہے۔ اور اگر قانونی مجبوری نہ ہو تو پھر انشورنس کرانا جائز نہیں ہے۔ جیون بیمہ قانونی طور پر لازم نہیں اس لئے حرام ہوگا۔ دوکان کا بیمہ بھی اسی طرح ہے کہ اگر قانونی مجبوری کے تحت کرایا جائے تو ہی جائز ہوگا ورنہ نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند