سوال کا متن:
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بینک میں جو انٹرسٹ (سود) کی رقم بڑھتی ہے اسکو اپنے استعمال میں لا سکتے ہیں کہ نہیں؟
وضاحت کے ساتھ بیان فرمائیں
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بینک میں جو انٹرسٹ (سود) کی رقم بڑھتی ہے اسکو اپنے استعمال میں لا سکتے ہیں کہ نہیں؟
وضاحت کے ساتھ بیان فرمائیں
جواب کا متن:
Ref. No. 39/1113
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔بینک سے جو سودی رقم آپ کو ملے اس کو بلانیت ثواب غریبوں اور مستحقین پر صدقہ کرنا واجب ہے۔ اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں ہے، الا یہ کہ آپ خود غریب ومستحق ہوں تو آپ اس کو اپنے استعمال میں بھی لاسکتے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند