سوال کا متن:
السلام وعلیکم کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں
1.۔ امام مسجد کو ختم قرآن پر محلّے والوں کی طرف سے یا مسجد کمیٹی کی طرف سے اجتماعی طور پر جو نذرانہ یا ہدیہ وغیرہ دیا جاتا ہے کیا وہ ختم قرآن کی اجرت میں شامل ہوگا یا نہیں۔
2۔ ترویح کے ختم قرآن پر امام مسجد کو اجتماعی طور پر مسجد کے فنڈ سے نذرانہ یا ہدیہ دینا کیسا ہے!
3۔ مسجد کے فنڈ سے نذرانہ دینا کیسا ہے۔
4۔ محلے میں چندا کرکے نذرانہ دینا کیسا ہے۔
1.۔ امام مسجد کو ختم قرآن پر محلّے والوں کی طرف سے یا مسجد کمیٹی کی طرف سے اجتماعی طور پر جو نذرانہ یا ہدیہ وغیرہ دیا جاتا ہے کیا وہ ختم قرآن کی اجرت میں شامل ہوگا یا نہیں۔
2۔ ترویح کے ختم قرآن پر امام مسجد کو اجتماعی طور پر مسجد کے فنڈ سے نذرانہ یا ہدیہ دینا کیسا ہے!
3۔ مسجد کے فنڈ سے نذرانہ دینا کیسا ہے۔
4۔ محلے میں چندا کرکے نذرانہ دینا کیسا ہے۔
جواب کا متن:
Ref. No. 39/1066
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ 1/اس کو اجرت کہنا درست نہیں ہے۔ 2/مسجد کا فنڈ مسجد کی ضروریات کے لئے ہے، مسجد کے فنڈ سے تراویح کے امام یا کسی کو بھی ہدیہ دینا جائز نہیں ہے۔3/ جائز نہیں ہے۔4/ تراویح کے امام کواجرت دینا درست نہیں ہے، واقعۃً انعام و ہدیہ کے طور پر کچھ دیاجائے تو درست ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند