سوال کا متن:
Ref. No. 38 / 1083
بڑے بیٹے نے باهر سے کماکر اپنے والد کو پیسہ بهیجا. والد نے اسی پیسے سے زمین لے کر ایک نیا مکان بنوایا. مکان کی تعمیر میں والدین یا بهائی بہنوں کا کوئی پیسہ یا زمین شامل نہیں هے. کیا صرف اس وجہ سے کہ والد نے اپنی زیرنگرانی گهر بنوایا تها، اس مکان میں بھائی بہنوں کا کوئی قانونی یا شرعی حق هوگا؟
بڑے بیٹے نے باهر سے کماکر اپنے والد کو پیسہ بهیجا. والد نے اسی پیسے سے زمین لے کر ایک نیا مکان بنوایا. مکان کی تعمیر میں والدین یا بهائی بہنوں کا کوئی پیسہ یا زمین شامل نہیں هے. کیا صرف اس وجہ سے کہ والد نے اپنی زیرنگرانی گهر بنوایا تها، اس مکان میں بھائی بہنوں کا کوئی قانونی یا شرعی حق هوگا؟
جواب کا متن:
Ref. No. 38 / 1072
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: مذکورہ مسئلہ کی دوصورتیں ہیں: (1) بیٹا کماکر باپ کو دیتا ہے اور صراحۃ ً یا عرفاً باپ کو مالک بناتا ہے۔ (2) کماکر باپ کو دیتا ہے اور باپ کو مالک نہیں بناتا ہے۔ ؛ پہلی صورت میں وہ مال باپ کی ملکیت ہے اور اس میں وراثت جاری ہوگی، اور دوسری صورت میں وہ خود بیٹے کی ملکیت ہے۔ (مشکوۃ شریف، ہدایہ)۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند