سوال کا متن:
Ref. No. 1034
سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیان دیں شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
مدرسے میں بچے مقررہ وقت پر نهیں آتے تو ان سے تاخیر سے آنے کی وجہ سے مدرسے کے ذمہ دار لیٹ فیس بطور جرمانہ اصول کرتے ہیں یہ کهاں تک درست ہے اور کبهی جرمانہ کے نام پر اصول کرنے کے بجائے خوراکی کے نام پر اصول کرتے ہیں جبکہ جن طلبہ سے فیس اصول کیا جاتا ہے ان میں مستحق اور غیر مستحق دونوں طرح کے طلبا ہوتے ہیں، کیا اس طرح مدرسے میں تاخیر سے آنے کی بنیاد پر کبهی جرمانہ اور کبهی خوراکی کے نام پر روپے لینا درست ہے.نیز یہ بهی بتادیں اگر کسی نے اصول کرلیا ہو تو اس کا مصرف کیا ہوگا؟ براه کرم دونوں صورتوں کا مفصل ومدلل جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں.
المستفتی
السید محمد جمشید الندوی چمپا رن
سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیان دیں شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
مدرسے میں بچے مقررہ وقت پر نهیں آتے تو ان سے تاخیر سے آنے کی وجہ سے مدرسے کے ذمہ دار لیٹ فیس بطور جرمانہ اصول کرتے ہیں یہ کهاں تک درست ہے اور کبهی جرمانہ کے نام پر اصول کرنے کے بجائے خوراکی کے نام پر اصول کرتے ہیں جبکہ جن طلبہ سے فیس اصول کیا جاتا ہے ان میں مستحق اور غیر مستحق دونوں طرح کے طلبا ہوتے ہیں، کیا اس طرح مدرسے میں تاخیر سے آنے کی بنیاد پر کبهی جرمانہ اور کبهی خوراکی کے نام پر روپے لینا درست ہے.نیز یہ بهی بتادیں اگر کسی نے اصول کرلیا ہو تو اس کا مصرف کیا ہوگا؟ براه کرم دونوں صورتوں کا مفصل ومدلل جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں.
المستفتی
السید محمد جمشید الندوی چمپا رن
جواب کا متن:
Ref. No. 1031
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: اگر وقت پر آنے پرداخلہ فیس میں رعایت کردی جائے یا بالکل معاف کردی جائے اور جو طلبہ تاخیر سے آئیں ان سے داخلہ فیس وصول کی جائے، یا ان کی مفت خوراکی بند کردی جائے اور ان سے خوراکی کے پیسے وصول کئے جائیں تو یہ جرمانہ نہیں بلکہ رعایت کرنا یا رعایت نہ کرنا ہوا اور یہ صورت بلاشبہ درست ہے۔ اور جب لینا درست ہوا تو ان کو ذمہ داران ان تمام مواقع میں خرچ کرسکتے ہیں جہاں وہ داخلہ فیس خرچ کرتے ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند