کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسلہ کے بارے میں؟ مسئلہ یہ ہیکہ عورتوں کا جماعت میں جانا کیسا ہے؟۔ بعض لوگ یوں کہتے ہیں کہ عورتیں غیر محارط ہوتی ہیں(پر میری نظر میں یہ سوچ غلط ہے( اور چونکہ جماعت میں ع

سوال کا متن:

Ref. No. 1299

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان کرام  مندرجہ ذیل مسلہ  کے بارے میں؟
مسئلہ یہ ہیکہ عورتوں کا جماعت میں جانا کیسا ہے؟۔ بعض لوگ یوں کہتے ہیں کہ عورتیں غیر محارط ہوتی ہیں(پر میری نظر میں یہ سوچ غلط ہے(
اور چونکہ جماعت میں عورتوں کا نظام بالکل الگ ہوتا ہے۔ نہ وہ مشورہ کرتی ہیں(انکے امور مردوں کے مشورہ میں طے ہوتے ہیں) نہ وہ کھانا وغیرہ بناتی ہیں(جسکی وجہ سے انہیں باہر جانا پڑے) اور جس گھر میں انکا ٹھر نا ہوتا ہے اسکے سخت شرائط ہوتے ہیں(کہ جتنے دن وہ وہاں رکتی ہیں اس گھر کے مرد الگ کمرے میں رہتے ہیں جو عورتوں کے کمروں سے بالکل الگ ہو یا مسجد میں ٹھراتے ہیں) نہ عورتیں رفع حاجت کے لے(باہر جاتی ہیں(کہ گھر کے شرائط میں سے ایک بیت الخلا کا اندر ہی ہونا بھی ہے۔اور اپریل۲۰۱۵ میں ہمارے مدھیہ پردیش کے جوڑ میں مولانا سعد صاحب نے مستورات کی جماعتیں نکالنے کی بڑی سخت تاکید فرمائی تھی۔ عمر

جواب کا متن:

Ref. No. 1261 Alif

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                           

بسم اللہ الرحمن الرحیم-:  مذکورہ تفصیل سے معلوم ہوتا ہے کہ عورتیں ایک جگہ رہتی ہیں ، مشورہ وغیرہ سب مردوں سے متعلق ہوتا ہے ، کیا ہی اچھا ہو کہ یہ مرد حضرات جو باتیں سیکھتے ہیں اپنے اپنے گھروں میں عورتوں کو بتادیا  اور گھروں میں تبلیغ کردیا کریں۔ عورتوں کو لے جانے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ عورتیں تبلیغ کی مکلف نہیں  اور نہ ہی یہ طریقہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کے دور میں رہا، نماز میں جماعت اور مسجدیت کا ثواب کتنا زیادہ ہے  لیکن تمام شرائط لگاکر مسجدوں میں جماعت سے نماز کی اجازت نہیں ہے۔ احادیث کے ذخیرہ سے معلوم ہوتا ہے کہ عورتیں اس کام کے لیے باہر نہ جائیں، مرد سیکھ کر انھیں سکھائیں۔ واللہ تعالی اعلم

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :449
تاریخ اجراء :Sep 10, 2015,