سوال کا متن:
Ref. No. 1183
زید کی موت ہوگی اسکے اوپر نماز اور کچھ روزے تھے اب ورثا یہ چاہتے ہیں کہ اسکی طرف سے فدیہ نکالیں توکیا فدیہ دیا جا سکتا ہے؟ فدیہ کے مصارف کون ہیں ، نیز فدیہ کی رقم مساجد وغیرہ میں لگائی جاسکتی ہے؟
زید کی موت ہوگی اسکے اوپر نماز اور کچھ روزے تھے اب ورثا یہ چاہتے ہیں کہ اسکی طرف سے فدیہ نکالیں توکیا فدیہ دیا جا سکتا ہے؟ فدیہ کے مصارف کون ہیں ، نیز فدیہ کی رقم مساجد وغیرہ میں لگائی جاسکتی ہے؟
جواب کا متن:
Ref. No. 1250 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم-: صور ت مسئولہ میں اگر زید نے فدیہ ادا کرنے کی وصیت کی تھی تو ترکہ سے فدیہ اداکرنا واجب ہے، اور اگر وصیت نہیں کی اور ورثاء اپنی خوشی سے نکالنا چاہتے ہیں توبھی درست ہے۔ حساب کرکے ہر نماز کے عوض ایک صدقة الفطر کی مقدارغلہ یا اسکی قیمت اداکریں۔روزانہ کی پانچ فرض نمازوں کے فدیہ کے ساتھ وتر کا فدیہ بھی الگ سے ادا کریں۔ فدیہ کے مصارف وہی ہیں جو زکوة کے مصارف ہیں، البتہ مساجد میں صرف کرنا جائز نہیں ہے۔شامی ج۲ ص۷۴، ج۳ص۲۹۱۔
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند