السلام، علیکم ورحمۃ اللّہ وربرکاتہ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے ميں کیا مسجد کا سامان دوسری جگہ استعمال کر سکتے ہیں مثلاً مسجد کی چٹائی عیدگاہ میں عیدکی نماز، کیلئے یا کو ئی اپنے گھر میں استعمال کیلئے یا کو

سوال کا متن:

Ref. No. 965

السلام، علیکم ورحمۃ اللّہ وربرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے ميں
کیا مسجد کا سامان دوسری جگہ استعمال کر سکتے ہیں مثلاً مسجد کی چٹائی عیدگاہ میں عیدکی نماز، کیلئے یا کو ئی اپنے گھر میں استعمال کیلئے یا کو ئی اورمسجد کاسامان دوسری جگہ استعمال کر سکتا ہے، جائز ہے یا نہیں:: ؟
جواب مرحمت فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں

جزاک اللّہ خیرً
محمد نعمان ارریہ

جواب کا متن:

Ref. No. 961

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: اس میں اصل یہ ہے کہ واقف نے جو سامان جس مسجد کے لئے وقف  کیا ہے اس کو اسی مسجد میں استعمال کیا جائے ، کسی دوسری مسجد میں منتقل نہ کیا جائے ، تاہم ضیاع مال سے بھی اجتناب ضروری ہے،  اس لئے اگر کسی مسجد کا سامان زائد ہونے کی وجہ سے خراب ہورہا ہو تو متولی اور اہل محلہ کے مشورہ سے دوسری مسجد میں منتقل کیا جاسکتا  ہے۔ مسجد کی چٹائی نماز کے لئے کسی دوسری جگہ وقتی ضرورت کے لئے لیجانا درست ہے، تاہم متولی اور اہل محلہ کی رائے سے کیا جائے اور حفاظت کا مکمل خیال  رکھا جائے۔ مسجد کا سامان ذاتی استعمال کے لئے گھروں میں لیجانے کی اجازت نہیں ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :595
تاریخ اجراء :Feb 23, 2016,