سوال کا متن:
Ref. No. 934
کیا فر ماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے ! کہ نکاح پڑھانے کا طریقہ کیا ہے ؟مثلا ۔۔۔زید بن عمر ۔۔۔۔۔پورا پتہ فاطمہ بنت علی ۔۔پورا پتہ ۔۔دین مہر پندرہ ہزار ۔نیز کیا ان ناموں کا مع دین مہر کے دو تین بار دہرانا ضروری ہے یا ایک ہی با ایجاب قبول کافی ہے مثلا لڑکی یا لڑکا ایک بار کہے میں نے قبول کیا یا مجھے قبول ہے یا صرف قبول کہے ذرا تفصیل سے جواب مطلوب ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط
کیا فر ماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے ! کہ نکاح پڑھانے کا طریقہ کیا ہے ؟مثلا ۔۔۔زید بن عمر ۔۔۔۔۔پورا پتہ فاطمہ بنت علی ۔۔پورا پتہ ۔۔دین مہر پندرہ ہزار ۔نیز کیا ان ناموں کا مع دین مہر کے دو تین بار دہرانا ضروری ہے یا ایک ہی با ایجاب قبول کافی ہے مثلا لڑکی یا لڑکا ایک بار کہے میں نے قبول کیا یا مجھے قبول ہے یا صرف قبول کہے ذرا تفصیل سے جواب مطلوب ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط
جواب کا متن:
Ref. No. 927
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ایجاب و قبول ایک بار کافی ہے؛ تین بار کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ قبول ہے، منظور ہے، قبول کیا، وغیرہ کوئی بھی جملہ جس سے قبول کرنا معلوم ہوتا ہو کہا جاسکتا ہے، نکاح ہوجائے گا۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند