السلام علیکم ورحمةالله وبركاتهکیافرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلےکےبارے میں کہ اگر کوئ شخص فقیرہے اور وہ شرابی ہے اتنا پتا ہےکہ اگرروپیہ دینگے تو وہ شراب وکباب میں خرچ کریگا ایک شکل یہ دوسری شکل یہ کہ وہ مالی حالت میں نورمل

سوال کا متن:

Ref. No. 932

السلام علیکم ورحمةالله وبركاته
کیافرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلےکےبارے میں کہ اگر کوئ شخص فقیرہے اور وہ شرابی ہے اتنا پتا ہےکہ اگرروپیہ دینگے تو وہ شراب وکباب میں خرچ کریگا ایک شکل یہ دوسری شکل یہ کہ وہ مالی حالت میں نورمل ہے اگرین روپیہ دیتےہیں تو وہ روپیہ کو فواحش کام میں خرچ کریگا کیادونوں صورتوں میں روپیہ دیناجائز ہےیانہیں
نوٹ   اگر جواب جلد مل جائے تو بڑی مہربانی ہوگی

جواب کا متن:

Ref. No. 925

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: ایسے شخص کو پیسے نہ دئے جائیں جو ان کو فواحش اور غلط کاموں میں خرچ کرتاہو، اور جبکہ اس کی مالی حالت ٹھیک ہے، اگر اس کو رقم دی جائے گی تو غلط کاموں میں لگنے کا ایک ذریعہ حاصل ہوجائے گا، اس لئے ایسے شخص کی مالی مدد نہ کی جانی چاہئے، البتہ اگر پیسے دے کر تالیف قلب کرے اور پھر اس کو سمجھائے تاکہ وہ غلط کام چھوڑدے تو اس طرح اپنے سے مانوس کرنے کے لئے مالی تعاون کرنا درست ہوگا۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :561
تاریخ اجراء :Feb 4, 2016,