کیافرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلےکےبارےمیں کہ ایک میرااپنابھائ ہےوہ سود کاکاروبار کرتاہےاس کےگھرشادی ہےاور دعوت دےرکھاہےاگرنہیں جاتےہیں تودل آزاری کاباعث ہےنہ جانااور ہمارےیہاں یہ رواج ہےکہ جب شادی ہوتی ہےتوایک جگہ ایک آدم

سوال کا متن:

Ref. No. 874

السلام علیکم ورحمةالله وبركاته
 کیافرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلےکےبارےمیں کہ ایک میرااپنابھائ ہےوہ سود کاکاروبار کرتاہےاس کےگھرشادی ہےاور دعوت دےرکھاہےاگرنہیں جاتےہیں تودل آزاری کاباعث ہےنہ جانااور ہمارےیہاں یہ رواج ہےکہ جب شادی ہوتی ہےتوایک جگہ ایک آدمی کوکرسی پربیٹھادیاجاتاہےوہ روپیہ چندہ کرتاہےجو بھی مہمان آتاہےاپنی مرضی سےروپیہ دیتاہےاور نہ دیاتواس میں بھی کچھ نہیں کاجاتاہےاگر ہم وہاں پرپانچ سوروپیہ دےدیں ایک سو کی جگہ اور یہ نیت کرلیں کہ کھاناکاروپیہ دےرہاہوں تویہ جائز ہوگایانہیں مدلل جواب دیں والسلام فروغ احمد رحمانی

جواب کا متن:

Ref. No. 862 Alif

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                           

بسم اللہ الرحمن الرحیم: اگرمذکورہ شخص کا کاروبار صرف سود ہی کا ہے، تو اس کے یہاں دعوت میں شرکت جائز نہیں ہے، خواہ اسے تکلیف ہو یا نہ ہو، اللہ تعالی کو ناراض کرکے کسی کوراضی رکھنا عقلمندی نہیں ہے۔ اور اگر مال مخلوط ہو تو اس کی دعوت  میں شرکت کی گنجائش ہے۔ مذکورہ کاپی میں چندہ جمع کرکے نیت کرنے سے کوئی حاصل نہیں ہوگا۔ ردالمحتار لابن عابدین الشامی ، الاشباہ والنظائر لابن نجیم المصری  اور فتاوی محمودیہ للشیخ محمود گنگوہی میں یہ وضاحت موجود ہے حوالہ کے لئے دیکھ سکتے ہیں۔ واللہ تعالی اعلم

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :539
تاریخ اجراء :Dec 23, 2015,