کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسلہ ذیل میں آج کل یا پہلے سے بازار میں گٹکے﴿نشہ آور﴾ بک رہے ہیں ۔ ان کا استعمال کرنا کیسا ہے؟ اگر ناجائز ہے تو کراہت کے درجہ میں ہے یا حرمت کے درجہ میں؟ آصف جمال ادریس

سوال کا متن:

Ref. No. 1042

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسلہ  ذیل میں
آج کل یا پہلے سے بازار میں گٹکے﴿نشہ آور﴾ بک رہے ہیں ۔ ان کا استعمال کرنا کیسا ہے؟ اگر ناجائز ہے تو کراہت  کے درجہ میں ہے یا حرمت کے درجہ میں؟ آصف جمال ادریس

جواب کا متن:

Ref. No. 1110 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ گٹکہ نشہ آور ہوتا ہے،  نیز گٹکہ پر صاف  لکھاہوتا ہے کہ یہ  جان لیوا اورخطرناک ہے،اس سے بہت سی لاعلاج بیماریاں پیدا ہوسکتی  ہیں، اور آدمی کی ہلاکت کا سبب بن سکتی ہیں،جبکہ قرآن کریم نے  واضح  طور پر فرمایا ولاتلقوا بایدیکم الی التھلکة کہ اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو۔ لہذا گٹکہ کھانا اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ہے۔ اس کا استعمال مکرو ہ ہے۔جتنی کثرت ہوگی اسی قدر کراہت میں بھی اضافہ ہوتا جائے گا۔ لہذا اس سے بچنا لازم ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

                     

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :289
تاریخ اجراء :Mar 29, 2015,