سوال
Ref. No. 1032کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان کرام اس مسئلے میں کہ اگر خالد کسی مدرسے کا سفیر ہے تو کیا اسے اس پیسوں میں سے دیا جا سکتا ہے( جیسا کہ آج کل سفرا حضرات ان پیسوں میں اپنا حق سمجھتے ہوئے پیسے لیا کرتے ہیں اور انہیں دیا بهی جاتا ہے )اگر ہاں تو کیوں؟ نہیں تو کیوں نہیں؟اگر دیا جا سکتا ہو تو کیا اسکے کچھ حصے بھی متعیّن ہونگے؟ازراہ کرم مسلےپ کا تشفّی بخش جواب دیا جائے۔شیخ شہزاد
جواب
Ref. No. 1101 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ سفیر جو چندہ کرے ، پہلے مکمل ذمہ دار کے پاس جمع کردے، وہ اس سفیر کو بطور انعام کچھ دے اور سفیر لے تو گنجائش ہے، مگرصدقات واجبہ کی رقوم میں قبل از حیلہ تملیک تصرف درست نہیں ہے۔ کذا فی کتب الفتاوی۔ واللہ تعالی اعلم
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند