میں نے اور میرے شوہر نے بھاری بوجھ، جوان بیٹی اور کچے کمرے میں رہنے کے باوجود اپنے بیٹے کو ایم بی اے کرایا، وہ ہماری دینداری وغیرہ کی وجہ سے جماعت تبلیغی سے بھی جڑگیا ، تین دن ماہانہ، گشت اور سالانہ چلہ بھی لگانے لگا ، غرب

سوال کا متن:

میں نے اور میرے شوہر نے بھاری بوجھ، جوان بیٹی اور کچے کمرے میں رہنے کے باوجود اپنے بیٹے کو ایم بی اے کرایا، وہ ہماری دینداری وغیرہ کی وجہ سے جماعت تبلیغی سے بھی جڑگیا ، تین دن ماہانہ، گشت اور سالانہ چلہ بھی لگانے لگا ، غربت کے باوجود ہم خرچ اٹھاتے رہے ۔ ہمارا بیٹا چلہ کی کہہ کر گیااور وہاں جاکر اس نے چار مہینے کردئے، ہمیں دھوکہ دیا ورنہ اس کے باپ چلہ کی بھی اجازت نہ دیتے، غربت کی وجہ سے بڑے بھائی کی تعلیم بیچ میں چھوٹ گئی جو ہماری مدد کرتا ہے،
اب سوال یہ ہے کہ:
میری اور گھر کی مالی خراب  حالت  کے باوجود (غیر شادی شدہ بیٹے کا) نافرمانی کرتے ہوئے چار مہینے کے لئے جانا درست ہے؟
میرے شوہر چلہ کی جگہ چار مہینے کی وجہ سے بیٹے کو گھر سے نکالنے پر آمادہ ہیں ، میں نافرمان بیٹے کا ساتھ دوں یا شوہر کا؟
میرا بیٹا جھوٹ و فریب کے ذریعہ چلہ کہہ کر گیا اور چار مہینے کے لئے چلا گیا ، کیا یہ جھوٹ درست ہے؟
حمایت کرنے پر میرے شوہر طلاق کی دھمکی دیتے ہیں، میں کس کا ساتھ دوں شوہر کا یا بیٹے کا؟

جواب کا متن:

الجواب وباللہ التوفیق

صورت مسؤولہ میں بیٹے پر والدین کی فرمانبرداری لازم ہے ، والد کو حق ہے کہ بیٹے کو واپس بلالے اور بیٹے پر واپس آنا لازم ہے، والدین کی خدمت بہرحال مقدم ہے، مذکورہ صورت میں بچہ کے والد صاحب کو سمجھایاجائے کہ چلہ کے لئے گھر سے گیا تھا وہاں لوگوں کے ترغیب دلانے پر چار مہینے کا ارادہ کرلیا ہوگا اس پر اس قدر ناراض نہ ہوں ، نیز بیٹے کو واپس آکر والد صاحب کو راضی کرلینا چاہئے، سائلہ کو چاہئے کہ دونوں کے درمیان اتفاق کرانے کی صورتیں اختیار کریں اور جہاں اتفاق نہ ہوسکے تو شوہر کا ساتھ دیں تاکہ مسئلہ بسہولت حل ہوسکے۔

واللہ تعالی اعلم

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :32
تاریخ اجراء :May 20, 2014,