کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہء ذیل کے بارے میں شادی میں بارات کی حیثیت کیا ہے، جائز یا ناجائز؟ اگر جائز ہے تو کتنی مقدار میں لیجانا جائز ہے، اور اگر ناجائز ہے تو اس کی کیا وجہ ہے؟ نیز جہیز کس قسم کا لینا جائز ہے اور

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہء ذیل کے بارے میں
 شادی میں بارات کی حیثیت کیا ہے، جائز یا ناجائز؟ اگر جائز ہے تو کتنی مقدار میں لیجانا جائز ہے، اور اگر ناجائز ہے تو اس کی کیا وجہ ہے؟
نیز جہیز کس قسم کا لینا جائز ہے اور کس قسم کا لیناناجائز ہے؟ کیا بن مانگے لینا بھی ناجائز ہے؟
اگر کسی جگہ یہ صورت حال ہو کہ محلہ والوں یا رشتہ داروں کو بارات میں نہ لیجایا جائے تو اس کی وجہ سے وہ ناراض ہوجاتے ہیں تو ایسی صورت میں کیا کیاجائے؟
محمد راشد ہریانہ

جواب کا متن:

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم : نفس بارات جائز ہے لیکن اس کا لحاظ ضروری ہے کہ وہ لڑکی والے کے لئے پریشانی کا سبب نہ ہو، جتنے لوگوں کی گنجائش و اجازت ہو  اس سے زیادہ نہ ہوں۔ جہیز مانگنا جائز نہیں، اپنی خوشی سے اپنی بچی یا داماد کو کوئی کچھ دیدے تو اس میں حرج نہیں لیکن اس کی بھی نمائش درست نہیں۔

واللہ تعالی  اعلم

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :31
تاریخ اجراء :May 20, 2014,