السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ بچے کو نظر بد سے بچانے کے لئے ماتھے کے کسی سائڈ کالا نشان لگا دیتے ہیں اور اس تدبیر سے وہ بچہ. نظر بد سے محفوظ بھی رہتا ہے. تو از روئے شرع اس میں کوئی حرج تو نہیں ہے؟؟

سوال کا متن:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بچے کو نظر بد سے بچانے کے لئے ماتھے کے کسی سائڈ کالا نشان لگا دیتے ہیں اور اس تدبیر سے وہ بچہ. نظر بد سے محفوظ بھی رہتا ہے. تو از روئے شرع اس میں کوئی حرج تو نہیں ہے؟؟

جواب کا متن:

Ref. No. 1427/42-864

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   اگر کالے نشان کو بلاؤں اور مصیبتوں سے بچانے والا تصور کیا جائے اور اس عقیدہ کے ساتھ لگایا جائے تو جائز نہیں ہے۔ لیکن اگر ایسا عقیدہ نہ ہو بلکہ محض تحسین مقصود ہو تو پھر اس کی گنجائش ہے۔

کما فی مرقاۃ المفاتیح: روي أن عثمان - رضي الله عنه - رأى صبيا مليحا فقال: دسموا نونته كيلا تصيبه العين، ومعنى دسموا: سودوا، والنونة النقرة التي تكون في ذقن الصبي الصغير (ج: 7، ص: 2807، ط: دار الفکر) وفی حجۃ الله البالغۃ: والعين حق وحقيقتها تأثير إلمام نفس العائن وصدمة تحصل من إلمامها بالمعين، وكذا نظرة الجن وكل حديث فيه نهي عن الرقى والتمائم والتولة محمولة على ما فيه شرك أو انهماك في التسبب بحيث يغفل عن البارى جل شأنه.(ج: 2، ص: 300، ط: دار الجیل)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :3485
تاریخ اجراء :Jun 2, 2021