السلام علیکم و رحمة الله و بركاته، ایک مدرسہ میں کچھ پیسے دیا، دیتے تب نیت کیا کے اے الله ان پیسوں کو میرے اپر اگر کچھ زکوة واجبہ باقی ہے تو انکو اس بقایا کی ادائگی میں قبول فرما، اگر مجھ پر باقی نہیں ہے تو پھر اہلیہ پر اگ

سوال کا متن:

السلام علیکم و رحمة الله و بركاته، ایک مدرسہ میں کچھ پیسے دیا، دیتے تب نیت کیا کے اے الله ان پیسوں کو میرے اپر اگر کچھ زکوة واجبہ باقی ہے تو انکو اس بقایا کی ادائگی میں قبول فرما، اگر مجھ پر باقی نہیں ہے تو پھر اہلیہ پر اگر بقایا ہے تو اسمیں قبول فرما..... اسی طرح کہتا گیا بیٹوں، بیٹیوں اور بھائ بہنوں اور امت کا نام لیکر... کیا اسطرح نیت درست ہے جب کوئ خیر خیرات کرتے ہیں تب. واضح رہے کے ہم. سال میں ایک متعین تاریخ کو سارا حساب کرکے َزکواة بھی ادا کرتے ہیں..

جواب کا متن:

Ref. No. 1336/42-715

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ زکوۃ کا مکمل حساب کرنے کے بعد اگر اس طرح احتیاطا  کچھ اضافی رقم دے تاکہ اگر کہیں کوئی بھول چوک ہوئی ہو تو اس کی تلافی ہوجائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اور سلسلہ وار اس طرح نام لینے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :3275
تاریخ اجراء :Feb 26, 2021