السلام علیکم و رحمة الله و بركاته، مدرسہ کے طلباء کو کھانا کھلانے کا ارادہ رہتا ہے. میں نے مدرسہ ک ناظم سے کہہ دیا کے میں مدرسہ کے طلبہ کی دعوت کرنے والا ہوں. اسطرح کہنے سے میری نیت یہ ہوتی ہے کے اسطرح کہہ دینے سے آگے یہ ک

سوال کا متن:

السلام علیکم و رحمة الله و بركاته، مدرسہ کے طلباء کو کھانا کھلانے کا ارادہ رہتا ہے. میں نے مدرسہ ک ناظم سے کہہ دیا کے میں مدرسہ کے طلبہ کی دعوت کرنے والا ہوں. اسطرح کہنے سے میری نیت یہ ہوتی ہے کے اسطرح کہہ دینے سے آگے یہ کام کرنا ضروری ہوجائگا کے کہہ چکے ہیں اب تو کرنا ہی کرنا ہے. اسطرح میں اس کام کو ٹالنے سے رک جاتا ہوں اور یہ کام ہوجاتا ہے. کیا اسطرح کرنا شرم کی وجہ سے کرنے میں شمار ہوگا، جبکہ نیت یہ ہوتی ہے کے اسطرح مقید کرلینے سے عمل کا کرنا یقینی ہوجاتا ہے.

جواب کا متن:

Ref. No. 1334/42-723

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس طرح کام کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، نفس پر کنٹرول کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ بعد میں وعدہ کے مطابق کام کرنے پر شرم کی وجہ سے دعوت  کرنا نہیں کہاجائے گا۔ ایسا ہوتا ہے کہ ایک وقت دل میں کسی نیک کا داعیہ پیدا ہوتاہے اور پھر شیطان اس سے روکنے کے لئے کئی سارے خدشات دل میں ڈالتاہے، ایسے میں اگر کوئی شیطان پر قابو پانے کے لئے وعدہ کرلے  اور وعدہ پورا کرے تو بھی اللہ کی رضا کے لئے  کرنے والا شمار ہوگا۔

اَلشَّیْطٰنُ یَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَ یَاْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَآءِۚ-وَ اللّٰهُ یَعِدُكُمْ مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَ فَضْلًاؕ-وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌۖۙ (سورۃ البقرۃ 268)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :3272
تاریخ اجراء :Feb 25, 2021