السلام علیكم ورحمۃ اللہ وبركاتہ كیا فرماتے ہیں علماءِ كرام مسئلہ ذیل كے بارے میں، ایك قبرستان ہے جو گاؤں والوں كے زیر استعمال ہے، اس قبرستان كے درمیان سے ایك دس فٹ كا پختہ راستہ بنایا جارہاہے جو ایك طرف سے دوسری طرف نكل

سوال کا متن:

السلام علیكم ورحمۃ اللہ وبركاتہ كیا فرماتے ہیں علماءِ كرام  مسئلہ ذیل  كے  بارے میں، ایك قبرستان ہے جو گاؤں والوں كے زیر استعمال ہے، اس قبرستان كے درمیان سے ایك دس فٹ كا پختہ راستہ بنایا جارہاہے جو ایك طرف سے دوسری طرف نكل رہا ہے  اور وجہ یہ بتائی جارہی ہے  كہ قبرستان كی دوسری جانب جنازے كی نماز كے لئے  مستقبل میں زمین لی جائے گی ، جبكہ قبرستان كی  دوسری طرف غیر مسلموں كی زمین  بھی ہے جس سے مستقبل میں فتنہ كا اندیشہ بھی  ہے۔ واضح رہے كہ  راستہ   قبرستان  میں  ایسی جگہ  سے گذر رہا ہے  جہاں كچھ قبریں نئی ہیں جس پر ركھے گئے بانس ابھی بھی  باقی ہیں ، كیا  ایسی نئی قبروں پر باضابطہ دس فٹ چوڑا سمنٹڈ راستہ بنانا جائز ہے جب کہ قبرستان کی زمین راستہ کے لئے نہیں مردوں کی تدفین کے لئے وقف ہے،  كتاب و سنت كی روشنی میں مدلل راہنمائی فرمائیں۔ فقط والسلام سائل/ حفیظ الرحمن سعدیؔ

جواب کا متن:

Ref. No. 1325/42-708

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ وقف قبرستان کے بیچ  سے عام  راستہ  نکالنا درست نہیں ہے۔ خصوصاً جبکہ  قبریں نئی ہیں تو ان کو مسمار کرنا اور ان کو بلاوجہ شرعی  زمین بوس کرکے برابر کردینا جائز نہیں ہے۔ البتہ جنازہ دوسری طرف لیجانے کے لئے اگر راستہ نہ ہوتو مردے کو قبرتک پہنچانے کےلیے بقدر ضرورت عارضی راستہ بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔لیکن خیال رہے کہ یہ عام راستہ نہیں ہوسکتاہے اور ضرورپڑنے پر  تدفین کے کام میں  اس کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ولو وجد طريقاً في المقبرة وهو يظن أنه طريق أحدثوا لا يمشي في ذلك وإن لم يقع ذلك في ضميره لا بأس بأن يمشي فيه (فتاوى قاضيخان (1/ 95) وفی السراج :فان لم یکن لہ طریق الاعلی القبر،جاز لہ المشی علیہ للضرورۃ (حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی ص:620)
واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :3257
تاریخ اجراء :Feb 22, 2021