السلام علیکم ورحمۃ اللہ ایک صاحب انما الخمر المیسر کے بارے میں بتلارہے تھے کہ میسر میں یہ بات شامل ہے کہ ہر وہ پیسہ جوبغیر محنت کے حاصل ہو وہ حرام ہے. جیسے جوا رشوت سود وغیرہ اور اسی کے ضمن میں بتایا کہ جہیز بھی بلامحنت حا

سوال کا متن:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ
ایک صاحب انما الخمر المیسر کے بارے میں بتلارہے تھے کہ میسر میں یہ بات شامل ہے کہ ہر وہ پیسہ جوبغیر محنت کے حاصل ہو وہ حرام ہے. جیسے جوا رشوت سود وغیرہ اور اسی کے ضمن میں بتایا کہ جہیز بھی بلامحنت حاصل ہوتا ہے جیساکہ آجکل جہیز کے نام پر پیسے لڑکے والے وصول کرتے ہیں
تو کیا واقعی اس طرح پیسے لینا حرام قرار دیا جائے گا

جواب کا متن:

Ref. No. 1321/42-698

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  جوا، سٹہ سے پیسے حاصل کرنا، رشوت اور سود سے پیسے حاصل کرنا ، لڑکی والوں سے  بطورجہیزجبراً  پیسے حاصل کرنا یہ سب حرام و ناجائز ہیں۔ کوئی اگر اپنی رضامندی سے آپ کو بطور ہدیہ کچھ دیدے تو گرچہ  بلامحنت یہ پیسے حاصل ہوئے مگر  یہ حلال ہیں۔

والميسر مشتق من أحد أمرين: إما مشتق من اليسر وهو السهولة، وهذا بسبب أنهم يحصلون على المال من غير كد ولا تعب، وهي مغامرة يأتي بها فينجم عنها مال. وإما مشتق من اليسار وهو الغنى، أي: أنه يغنى بعد فقر، والمعاني متقاربة جداً.(سلسلۃ محاسن التاویل للمغامسی ج19ص12)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :3252
تاریخ اجراء :Feb 17, 2021