السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ محلہ والوں سے چندہ کرکے مائک خریدا گیا. اور مائک ہارن اور اسکی بالٹی اصل. مسجد سے باہر ہے یعنی جماعت خانہ سے الگ کمرے میں مائک رکھا ہے اور اسی کمرے کی چھت پر ہی ہارن رکھے ہوئے ہیں. تو کیا ای

سوال کا متن:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محلہ والوں سے چندہ کرکے مائک خریدا گیا. اور مائک ہارن اور اسکی بالٹی اصل. مسجد سے باہر ہے یعنی جماعت خانہ سے الگ کمرے میں مائک رکھا ہے اور اسی کمرے کی چھت پر ہی ہارن رکھے ہوئے ہیں. تو کیا ایسی صورتحال میں محلہ والوں کے اعلانات کرسکتے ہیں. کسی چیز کی گمشدگی کا یا کسی بات کی خبر دینے کا. نیز اگر صرف ہارںن مسجد کے اس حجرے کے اوپر اور اعلان کرنء والا برابر والے مدرسے سے اعلان کرے تو کیاحکم ہے!؟؟
محلہ والوں کی کوئی خاص نیت نہیں ہوتی اور نہ ہی اعلانات ہونے سے پریشان ہوتے ہیں
تو کیا ایسی صورت میں اعلان کر سکتے ہیں؟؟

جواب کا متن:

Ref. No. 1320/42-697

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مائک خریدنے کے لئے گرچہ چندہ محلہ والوں سے لیا گیا ہو مگر ان کے دینے کا مقصد بھی مسجد میں اذان دینا  اورمسجد سے متعلق دیگر امور ہیں۔ اس لئے  اگر مسجد میں کوئی چیز گم ہوگئی تو اس کا اعلان مسجد  کے مائک سے ہوسکتاہے، اسی طرح اگر کوئی بچہ گم ہوجائے تو اس کے لئے بھی اعلان کی گنجائش ہے، لیکن اس کے علاوہ مسجد کے مائک سے  ہر گمشدہ چیز کا اعلان کرنا جائز نہیں ہے۔ نیز اس کی عام اجازت دینے میں منتظمین کو کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑسکتاہے اور آپسی نزاع کا باعث بھی ہے۔ اس لئے مسجد کے مائک سے  انسانی جان کے علاوہ دیگرگمشدہ  چیزوں کا اعلان درست نہیں ہے۔  تاہم مسجد میں میت اور جنازہ کا اعلان درست ہے۔  رسول اللہ ﷺ نے نجاشی (شاہِ حبشہ) کی موت کا اعلان مسجد میں کیاتھا، اسی طرح ’’غزوۂ موتہ‘‘ کے امراء  کی شہادت کی اطلاع دی، اس وقت  آپ ﷺ   مسجد میں منبر پر تشریف فرماتھے۔( شرح البخاری للعینی  4/22) (آپ کے مسائل اور ان کا حل 3/261) تاہم اگر خاص مائک کے لئے ہی محلہ والوں سے چندہ کرکے مائک خریدا گیا  ہواور مسجد کے باہر سے اعلان ہو تو پھر اس سے عام اعلانات بھی ہوسکتے ہیں اور اذان بھی دی جاسکتی ہے۔

شرط الواقف کنص الشارع أی فی المفہوم والدلالة ووجوب العمل بہ۔ (الدر المختار، کتاب الوقف / مطلب فی قولہم شرط الواقف کنص الشارع،  وکذا فی الأشباہ والنظائر، کتاب الوقف / الفن الثانی، الفوائد: ۱۰۶/۲) (تنقیح الفتاویٰ الحامدیة ۱۲۶/۱)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :3242
تاریخ اجراء :Feb 15, 2021