میرے والد کا انتقال ہوگیا ہے، انھوں نے اپنے دو بچوں کے لئے بینک میں پانچ لاکھ روپئے رکھا تھا، لیکن ان کے چار بیٹے دوبیٹی اور ایک بیوی ہے۔انھوں نے اپنی زندگی میں کسی کو کوئی پیسہ نہیں دیا، اور وہ پیسہ بینک میں ہی رہ گیا، او

سوال کا متن:

میرے والد کا انتقال ہوگیا ہے، انھوں نے اپنے دو بچوں کے لئے بینک میں پانچ لاکھ روپئے رکھا تھا، لیکن ان کے چار بیٹے دوبیٹی اور ایک بیوی ہے۔انھوں نے اپنی زندگی میں کسی کو کوئی پیسہ نہیں دیا، اور وہ پیسہ بینک میں ہی رہ گیا، اور بینک میں ان کا پورا پیسہ پانچ لاکھ چوالیس ہزار ہے۔ اب ان کے انتقال کے بعد اس کا کیا حکم ہے۔

جواب کا متن:

Ref. No. 950/41-92

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  بینک میں جتنی رقم موجود ہے ، وہ اور اس کے علاوہ جو بھی جائداد والد نے چھوڑی ہے، اس میں تمام اولاد کا حق ہے۔  کل مال کا آٹھواں حصہ مرحوم کی بیوی کے لئے ہے اور باقی جائداد اولاد میں اس طرح تقسیم ہوگی کہ بیٹوں کو دوہرا اور بیٹیوں کو اکہرا حصہ ملے گا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :2356
تاریخ اجراء :Jun 21, 2020,