فجر یا عصر کے بعد سجدہ تلاوت کرنا

سوال کا متن:

فجر یا عصر کے  بعد سجدہ تلاوت کرنا کیسا ہے؟  اگر سجدہ پہلے سے  ذمہ میں ہو تو کیا حکم ہے اور اگر اسی وقت تلاوت کی ہو تو کیا حکم ہے مدلل جواب مرحمت فرمائیں۔ محمد ازہد

جواب کا متن:

Ref. No. 930/41-64

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  سجدہ تلاوت نماز فجر و عصر کے بعد کرنے میں  کوئی حرج نہیں ہے۔ جو سجدے ذمہ میں واجب ہیں ان کو مکروہ اوقات میں ( طلوع شمس، زوال سے قبل اور بوقت غروب) اداکرنا درست نہیں ہے۔تاہم اگرآیت سجدہ کی تلاوت مکروہ وقت میں کی اور اسی وقت سجدہ کیا  تو درست ہے۔

ثلاث ساعات لا تجوز فيها المكتوبة ولا صلاة الجنازة ولا سجدة التلاوة إذا طلعت الشمس حتى ترتفع وعند الانتصاف إلى أن تزول وعند احمرارها إلى أن يغيب إلا عصر يومه ذلك فإنه يجوز أداؤه عند الغروب۔۔۔هذا إذا وجبت صلاة الجنازة وسجدة التلاوة في وقت مباح وأخرتا إلى هذا الوقت فإنه لا يجوز قطعا أما لو وجبتا في هذا الوقت وأديتا فيه جاز؛ لأنها أديت ناقصة كما وجبت (الفتاوی الھندیۃ 1/52)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :2316
تاریخ اجراء :Jun 15, 2020,