کسی کے سر کی قسم کھانا کیسا ہے؟ اور کیا اس سے قسم ہوجائے گی۔ اگر کسی نے قسم کھاکر توڑدیا تو پھر قسم کا کیا کفارہ ہے

سوال کا متن:

کسی کے سر کی قسم کھانا کیسا ہے؟ اور کیا اس سے قسم ہوجائے گی۔ اگر کسی نے قسم کھاکر توڑدیا تو پھر قسم کا کیا کفارہ ہے

جواب کا متن:

Ref. No. 1345/42-730

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اللہ تعالی کے علاوہ کسی اور کی قسم کھانا جائز نہیں ہے۔  اس طرح کی قسم منعقد بھی نہیں ہوگی، اور جب قسم ہوئی ہی نہیں تو اس کو توڑنے پر کوئی کفارہ بھی لازم نہیں ہوگا۔ البتہ  اگر کوئی گناہ کا کام نہ ہو بلکہ جائز کام ہو اور اس میں  کسی چیز کا وعدہ ہو  تو بطور وعدہ پورا کرنے کے اس کام کو کرنا جائز ہوگا۔ اور وعدہ پورا کرنا بھی قرآن کا حکم ہے۔  اس لئے اگر کوئی کسی بات کے لئے ایسی قسم کھالے تو گرچہ قسم کھانا غلط ہے مگر اس کام کو کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے۔ جیسے ماں سے بیٹے نے کہا کہ آپ کے سر کی قسم میں اس جمعرات کو ضرور آؤں گا۔ تو گرچہ یہ قسم جائز نہیں ہے لیکن اس ضمن میں جو والدہ  سے جمعرات کو آنے کا وعدہ ہے  اس کو پورا کرنا چاہئے۔  

قال: ومن حلف بغير الله تعالى لم يكن حالفا كالنبي والكعبة، لقوله - عليه الصلاة والسلام - " من كان منكم حالفا فليحلف بالله أو ليذر" (شامی ، کتاب الایمان 3/712) "عن عبداللہ ابن عمر  عن النبی ﷺ انہ قال :"من کان حالفاً فلیحلف بالله أو لیصمت". ( بخاری ومسلم) "وعنہ قال : قال رسول الله ﷺ :  من حلف بغیر الله فقد أشرک".( الترمذی)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :3299
تاریخ اجراء :Mar 3, 2021