بخدمت گرامي ميرے ايك دوست ہيں جن كا نام محمد شادان ہے ، وہ بولتے ہيں زندگی ميں سكون نيںں ہے، نماز پڑهتا ہوں تو بهی سكون نہيں ملتاہے۔ قرآن كی تلاوت بهی كرتا ہوں ، مگرالٹے سيدهے خيالات آتے رہتے ہيں۔ كچھ بتائےا۔

سوال کا متن:

بخدمت گرامي
ميرے ايك دوست ہيں جن كا نام محمد شادان ہے ، وہ  بولتے ہيں زندگی ميں سكون نيںں  ہے،  نماز پڑهتا ہوں تو بهی سكون نہيں ملتاہے۔ قرآن كی تلاوت بهی كرتا ہوں ، مگرالٹے سيدهے خيالات آتے رہتے ہيں۔  كچھ بتائےا۔

جواب کا متن:

Ref. No. 931/41-61

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  آپ کے دوست کسی فانی شی کے حصول میں غالبا زیادہ منہمک رہے ہیں۔ اور عبادتیں بھی غالبا اسی کے حصول کی غرض سے زیادہ کرتے ہوں گے۔ جب عبادتیں حقیقی مقاصد سے ہٹ کر کی جاتی ہیں تو وہ کبھی سکون نہیں پہونچاتی ہیں۔ آپ کے دوست کو چاہئے کہ اپنی عبادتیں صرف اللہ کی رضاء کے لئے کریں،  اور اپنے گناہوں کی بھی صدق دل سے معافی مانگیں ۔ ان شاء اللہ  تمام دنیاوی مشکلات بھی حل ہوجائیں گی۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: واستغفروا ربکم انہ کان غفارا، یرسل السماء علیکم مدرارا ، ویمددکم باموال وبنین ویجعل لکم جنات ویجعل لکم انھارا۔

اللہ کی رضاء کے لئے عبادت کرنے اور اپنے گناہوں کی صدق دل سے معافی مانگنے سے اللہ تعالی معاف بھی فرمائیں گے۔  رحمتیں بھی برسائیں گے، مال بھی دیں گے، اور لڑکا نہ ہو تو لڑکا بھی ملے گا، یعنی دنیا میں بھی ترقی ہوگی اور آخرت میں بھی اچھامقام نصیب ہوگا۔ یقینا اللہ کی یاد سے دل کو سکون ملتا ہے بشرطیکہ عبادت خالص رضائے الہی کے لئے ہو۔ قرآن میں ہے: الا بذکراللہ تطمئن القلوب۔ آپ کے دوست کو چاہئے کہ اس پر عمل کرے اور مذکورہ خیالات سے توبہ کرے، اور اپنے ایمان کی حفاظت کرے۔ واللہ الموفق۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :2315
تاریخ اجراء :Jun 15, 2020,