شوہر عورت کے حقوق ادا نہ کرتا ہو تو اس کو طلاق دے

سوال کا متن:

میری شادی کو نو سال کا عرصہ گزر چکا ہے، میری دو بیٹیاں ہیں، ایک آٹھ سال اور دوسری ڈھائی سال کی، میرے شوہر کا رویہ مجھ سے اچھا نہیں رہا، ہر قسم کا نشہ کرےتا ہے، ذرا سی بات پر مجھے مارتا اور غصہ کرتا ہے، چودہ ماہ قبل اس نے مجھے اپنے گھر سے نکا یا، میری دودھ پیتی بچی کو بھی مجھ سے علیحدہ کر دیا، چودہ ماہ گزرنے کے بعد جب میرے گھر والوں سے اس سے رابطہ کیا تو اس نے فون پر میرے بھائی سے کہا کہ مجھے پیپر بھیج دیں میں قصہ ختم کر دوں گا، اور بچوں کو نہیں دوں گا۔ نیز میرے شوہر نے دوسری شادی بھی کر لی ہے اور وہ مجھے اب نہیں رکھنا چاہتا، جبکہ ہم خلع نہیں لینا چاہتے، وہ ہمیں پیپر بنانے کا کہہ رہا ہے تا کہ حق مہر وغیرہ نہ دینا پڑے۔ سوال یہ ہے کہ اس مسئلے کا شرعاً کیا حل ہونا چاہیے؟

جواب کا متن:

             صورتِ مسئولہ میں اولاً فریقین خاندان کے بڑے حضرات کو شامل کرکے آپس میں مل بیٹھ کر صلح کی کوشش کریں، اگر خاوند صلح پر رضامند نہ ہو تو اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ طلاق دے، اور سوال میں تصریح کے مطابق اس نے خود آپ کو گھر سے نکالا ہے، مارتا پیٹتا بھی ہے، پھر شریعت کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دودھ پیتی بچی کو بھی ماں سے جدا کر دیا ہے تو اس صورتِ حال  سے معلوم ہوتا ہے کہ  زیادتی شوہر کی طرف سے ہے اور ایسی صورت میں شوہر شرعاً عورت کو خلع پر مجبور نہیں کر سکتا، البتہ اگر وہ طلاق دینا چاہے تو شرعاً اس کو اختیار ہے، مگر طلاق دینے کی صورت میں بھی دونوں بچیاں بالغ ہونے تک ماں کے پاس رہیں گی اور اس دوران ان کا نان ونفقہ باپ کے ذمہ واجب ہو گا۔       

 


حوالہ جات

۔۔۔۔


مجيب
محمد نعمان خالد
مفتیان
آفتاب احمد صاحب
محمد حسین خلیل خیل صاحب
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
فتوی نمبر :76397
تاریخ اجراء :2022-03-12