عیدگاہ  کےلیےوقف شدہ جگہ سےمحلہ والوں کوراستہ دینا

سوال کا متن:

سوال:السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! برائے مہربانی اس مسئلہ کا جواب عنایت فرمائیں:

۱۔ کیا وقف شدہ عیدگاہ سے چند محلہ والوں کے لیے 3 فٹ دے سکتے ہیں؟

۲۔ اوقاف والوں کا وقف کی زمین میں اس طرح مداخلت کرنا کیسا ہے؟

نوٹ:یاد رہے اس محلہ کے لیے 5 فٹ راستہ پہلے سے موجود ہے ، اس میں توسیع کے لیے عیدگاہ سے مزید 3فٹ شامل کرنا چاہتے ہیں۔

 

جواب کا متن:

۱۔صورت مسئولہ میں عیدگاہ کےلیےوقف جگہ سےمحلےوالوں کےلیےراستہ دیناشرعاجائزنہیں ،کیونکہ وقف شدہ جگہ میں کسی  بھی قسم کاتصرف شرعاجائزنہیں،موجودہ صورت میں توالگ  سےراستہ پہلےسےموجود بھی ہے،اس لیےاس وقف جگہ سےراستہ دینا شرعاجائزنہیں ۔

۲۔اگرمذکورہ عیدگاہ کی جگہ اوقاف کےماتحت رجسٹرڈنہیں ہےتواوقاف کی طرف سےاس وقف زمین میں کسی طرح کی مداخلت جائزنہیں ،وقف کےمتولی کےلیےبھی وقف میں ایساتصرف جائزنہیں ۔


حوالہ جات

الفتاوى الهندية" 18 /  451:وليس للقيم ولاية الاستبدال إلا أن ينص له بذلك۔

"رد المحتار" 17 / 209:( فإذا تم ولزم لا يملك ولا يملك ولا يعار ولا يرهن )

 ( قوله : فإذا تم ولزم )۔۔۔۔ ( قوله : لا يملك ) أي لا يكون مملوكا لصاحبه ولا يملك أي لا يقبل التمليك لغيره بالبيع ونحوه لاستحالة تمليك الخارج عن ملكه ، ولا يعار ، ولا يرهن لاقتضائهما الملك درر۔

"فتح القدير" 14 / 101"(قوله وإذا صح الوقف) أي لزم وهذا يؤيدماقدمناه في قول القدوري وإذا صح الوقف خرج عن ملك الواقف ،ثم قوله ( لم يجزو بيعه ولا تمليكه ) هو بإجماع الفقهاء۔


مجيب
محمّد بن حضرت استاذ صاحب
مفتیان
آفتاب احمد صاحب
سیّد عابد شاہ صاحب
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
فتوی نمبر :76014
تاریخ اجراء :2022-02-13