سسرنےدامادسےکاغذات پرسائن کروالیے،بعدمیں معلوم ہواکہ تین طلاق کاطلاق نامہ ہے

سوال کا متن:

سوال:السلام علیکم !میں اشرف علی شاہ رخ،مجھے یہ پوچھنا تھا کہ میرے سسر صاحب میرے پاس تشریف لائے تھے اور انھوں نے مجھ سے ان کاغذات پر دستخط کر نےکا کہا۔تھوڑی دیر بات ہونے کے بعد انہوں نے کہا چلو ٹھیک ہے، آئندہ ایسی غلطی نہیں کرنا ، جاتے جاتے انہوں نے کہا کہ ان کاغذات پر دستخط کر دو ،میں نے کردیے، مجھے پتہ نہیں تھا اور نہ میری نیت تھی کہ دستخط کرنے سے یہ ہو جائے گااور میرے سسر صاحب کو بھی علم نہیں تھا کہ ان کاغذات پر طلاق کے الفاظ لکھے ہیں، مجھے یہ پوچھنا ہےکہ  کیا دستخط کرنے سے طلاق واقع ہو گئ؟جبکہ نہ میری نیت تھی اور نہ دماغ میں یہ بات تھی کہ ان کاغذات پر کیا لکھا ہے؟میں نے دستخط صرف سسر صاحب کے کہنے پر کیےتھے۔

تنقیح:سائل نےوضاحت کی ہےکہ سسرال والوں سےکچھ اختلافات ہوگئےتھے،جس کی بناء پرانہوں نے یہ کاغذات بنوائےتھے،بقول سائل کےسسر کاکہناہےکہ انہوں نے کاغذات خلع کےبنوائےتھےاورہیڈنگ بھی خلع کی ہے،ا س کےبعدسائل کےساتھ صلح ہوگئی اورتعلقات بہترہوگئےاورسسرنےکہاکہ آئندہ خیال کرنا،میں نےکہاٹھیک ہے،لیکن جاتےجاتے کاغذات پردستخظ کروادیے،بعدمیں معلوم ہواکہ یہ توتین طلاق کےکاغذات ہیں،سسرصاحب کوبھی اس بات کاعلم نہیں تھاکہ یہ تین طلاق کےکاغذات ہیں ۔

شوہرنےمزیدوضاحت کی کہ چونکہ تازہ صلح ہوئی تھی اورسسربھی راضی ہوگئےتھے،توبس مجھےخوشی ہوئی کہ دوبارہ ہم ساتھ رہیں گے،میں یہ سمجھاکہ یہ کاغذات صلح نامہ کےہوں گے،جس پرسائن کروائےہیں،اس لیےمیں نےمزیدتفصیل معلوم کیےبغیر کاغذات پرسائن کردیے۔بعدمیں معلوم ہواکہ یہ توتین طلاق کےکاغذات ہیں۔

 

جواب کا متن:

صورت مسئولہ میں چونکہ شوہرنےطلا ق نامہ نہ خود لکھاہے،نہ لکھوایاہےاورشوہرکےبقول اس نےطلاق نامہ کی تحریرنہ پڑھی  تھی اورنہ اس کوپڑھ کرسنائی گئی،اورشوہر کودستخظ کرتےوقت بھی معلوم نہیں تھا،بلکہ وہ اس کوصلح نامہ سمجھ رہاتھا،تواس صورت میں منسلکہ طلاق نامہ پردستخط کرنےسےدیانتہ طلا ق واقع نہیں ہوئی،میاں بیوی کانکاح برقرارہے۔(ایسی صورت میں شوہراگرغلط بیانی سےکام لےرہاہوتووہ عنداللہ گناہگارہوگا)تاہم اگرعورت اس کی بات کی تصدیق نہ کررہی ہوتواس کوحق ہےکہ  شوہرسےقسم لےکراس کےساتھ رہے،بغیرقسم لیےاس کواپنےاوپرقدرت نہ دے۔

اوراگر شوہر نےصرف ہیڈنگ دیکھ کر طلاق نامہ پردستخظ کیے(اتنااس کےعلم میں ہوکہ یہ خلع کےکاغذات ہیں) توچونکہ ہیڈنگ میں خلع کےالفاظ ہیں،اس لیےخلع کی وجہ سےایک طلاق بائن واقع ہوجائےگی(کیونکہ اس  صورت میں اس کویہ سمجھاجائےگاکہ شوہر خلع پر راضی تھا،جس وجہ سےاس نےدستخظ کردیے)ایسی صورت میں ایک طلاق بائن کےبعد  دوبارہ نکاح ہوسکتاہے۔

ہاں اگرشوہرنےطلاق نامہ کی تفصیلات پڑھ  لی تھیں اوردستخط کرتےوقت تین طلاق کامعلوم تھاتوپھرتین طلاق واقع ہوکرحرمت مغلظہ ثابت ہوجائےگی،جس کےبعدبغیرحلالہ کےدوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکےگا۔


حوالہ جات

"حاشية رد المحتار" 3 / 271:

 ولو استكتب من آخر كتابا بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه الزوج وختمه وعنونه وبعث به إليها فأتاها، وقع إن أقر الزوج أنه كتابه، أو قال للرجل ابعث به إليها، أو قال له اكتب نسخة وابعث بها إليها، وإن لم يقر أنه كتابه ولم تقم بينة لكنه وصف الامر على وجهه لا تطلق قضاء ولا ديانة، وكذا كل كتاب لم يكتبه بخطه ولم يمله بنفسه لا يقع الطلاق ما لم يقر أنه كتابه اه ملخصا۔


مجيب
محمّد بن حضرت استاذ صاحب
مفتیان
آفتاب احمد صاحب
سیّد عابد شاہ صاحب
سعید احمد حسن صاحب
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
فتوی نمبر :76028
تاریخ اجراء :2022-02-15