کیا مسنون اعتکاف کے لیے روزہ رکھنا ضروری ہے؟

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ   ہماری مسجد میں ایک شخص اعتکاف میں بیٹھا، لیکن اعتکاف کے دوران اس کی طبیعت اس قدر خراب ہوئی کہ اس کے لیے روزہ رکھنا ممکن نہ رہا، تو کیا اس طرح بغیر روزے کے مسنون اعتکاف ہو جائے گا؟

جواب کا متن:

مسنون اعتکاف صحیح ہونے کے لیے  روزہ شرط ہے، لہذا روزہ کے بغیر مسنون اعتکاف صحیح نہیں ہوگا، البتہ نفلی اعتکاف صحیح ہوجائے گا، کیونکہ نفلی اعتکاف کے لیے  روزہ شرط نہیں ہے۔بہر حال ان کا مسنون اعتکاف عذر کی وجہ سے ٹوٹا ہے، اس لیے گناہ گار نہ ہوگا۔  نیز مسنون اعتکاف ٹوٹنے کی صورت  میں ایک دن رات کی قضا بھی ذمہ میں لازم ہے۔


حوالہ جات

فی الدر المختار مع  رد المحتار:

(وشرط الصوم لصحۃ الاول اتفاقا فقط علی المذھب) قولہ:( لصحۃ الاول ای:  النذر)......،

قلت: ومقتضی ذلک ان الصوم شرط ایضاً فی الاعتکاف المسنون، لانہ مقدر بالعشر الاخیر. حتی لو اعتکفہ بلا صوم،  لمرض او سفر، ینبغی ان لا یصح عنہ  بل یکون نفلا،  فلا تحصل بہ اقامۃ سنۃ الکفایہ.  (2/442)

و فی الھندیۃ:

(وأما شروطه) فمنها النية حتى لو اعتكف بلا نية لا يجوز بالإجماع..... ومنها الصوم، وهو شرط الواجب منه. (1/211)


مجيب
عبدالعظیم بن راحب خشک
مفتیان
فیصل احمد صاحب
شہبازعلی صاحب
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
فتوی نمبر :76722.0
تاریخ اجراء :2022-02-20