سوال کا متن:
ایک مشترکہ متنازعہ زمین میں کچھ کسان اس مشترکہ زمین کے مالکان کی خدمت کرتے آرہے ہیں، تین نسلوں کے بعدشرکاء کے خاندانوں میں ایک شخص سید نظیف نامی دعویدار ہے کہ یہ زمین پورے خاندان کے بجائے صرف میری ہے، کیونکہ یہ میرے چاچا نے مجھے ھبہ کردی تھی ،جبکہ مذکورہ چاچا اس زمین میں صرف چوتھائی کا حقدار تھا، جبکہ ہم کہتے ہیں کہ یہ زمین دیگر زمینوں کی طرح مشترک ہے ،چنانچہ اس میں رہنے ولا کسان تین نسلوں سے سب کی خدمت کرتا رہا ہے، مفتی صاحب! اس مسئلہ کا شرعی حل بتائیں کہ اگر پنچایت اس کافیصلہ کرے تو کیا طریقہ اختیا کرے؟
جواب کا متن:
سید نظیف نامی شخص کا دعوی کل زمین کی ملکیت بطور ہبہ کا ہے، جبکہ مذکورہ زمین میں واہب کا حق فقط ایک چوتھائی میں ہے تو کل زمین کا دعوی باطل ہے اور اگر صرف اپنے چچا کے حصے کی حد تک ہبہ کا دعوی کرتا ہے تو بھی اس کی ملکیت کے لیے مفید نہیں،کیونکہ زمین تقسیم شدہ نہیں، اور غیر تقسیم شدہ زمین میں کسی حصے کا ہبہ درست نہیں ہوتا،لہذایہ زمین حسب سابق مدعی علیہ کے بیان کے مطابق تمام خاندان کی مشترکہ قرار دی جائے۔
حوالہ جات
۔۔۔۔۔
مجيبنواب الدین
مفتیانمحمد حسین خلیل خیل صاحب
سعید احمد حسن صاحب