پولیس یا شدید مار پیٹ کی دھمکی پر طلاق نامہ دستخط کا حکم

سوال کا متن:

میں نے عدالت میں شادی کی اب لڑکی کے گھر والےجبرا طلاق نامہ پر دستخط کرنے کے لیے جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں ہاتھ پاوں توڑنے کی دھمکی کی اور جعلی پولیس کیس، نوکری ختم کرنے کی دھمکی اور جیل کروانے کی دھمکیاں وغیرہ اور وہ یہ سب کرنے پر قادر ہیں اور وہ سچ میں یہ سب کچھ کرتے جبکہ ہم دونوں ساتھ رہنا چاہتے ہیں اور جب وہ طلاق نامہ دستخط کے لئے آے تو انہوں نے جو کچھ لکھا وہ میں نے نہیں پڑھا اور دستخط کر نے سے انکار کر دیا تو مار پیٹ کی تو میں نے جان بچانے کے لیے دستخط کر نے کی بجائے اردو میں نام لکھا اور ان کی دھمکیاں کی وجہ سے میرا ابو بھی دباؤ میں آ گیا کہ یہ سچ میں جان سے مار دینگے یا پھر ہاتھ پاؤں توڑ دےینگے تو ابو نے مجھے مارا اور گھر سے نکال دیا کہ جب تک طلاق نہیں دیتا تب تک گھر نہیں آ سکتا اس طرح مجھ پر دونوں طرف سے دباؤ تھا اور اس وقت میں بہت ڈرا ہوا تھا کیونکہ لڑکی والے جان سے مارنے کی دھمکی دے رہے تھے اور وہ صرف دھمکی نہیں بلکہ سچ میں ایسا کر گزرتےاور مجھے گھر سے بھی نکال دیا گیا تھا،میں نے زبان سے طلاق نہیں دی ،بلکہ زبان سے اک لفظ بھی نہیں بولا،نہ ہی دل میں طلاق کی نیت تھی،مطلب زبان اور دل دونوں سے طلاق نہیں دی،اور نہ ہی طلاق نامہ پر نام لکھتے وقت طلاق کا ارادہ تھا ،اور نہ ہی میں نے پڑھا کہ کاغذ پر کیا لکھا ہےتو اس لیے جان بچانے کے لیے نہ ہی نکاح نامہ والے دستخط کئے اور نہ ہی شناختی کارڈ والےبس اردو میں نام لکھا،کیا طلاق ہوئی یا نہیں؟مہربانی فرما کر بتائیں کہ طلاق ہوئی یا نہیں؟انہوں نے اک ہی سٹامپ پیپر پر دستخط کر وائے اور کوئی نوٹس یونین کونسل میں نہیں بھیجا،مہربانی فرما کر بتائیں کہ کیا ایسے طلاق ہوئی یا نہیں؟اگر ہوئی تو کتنی؟اب مجھے کیا کرنا چاہیے ؟کیونکہ میں بیوی کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں،برائے کررہنمائی کر دیں اور تحریر ی فتویٰ جاری کیا جائے ۔شکریہ

جواب کا متن:

صور ت سؤال میں  طلاق دینے کے ارادہ کے بغیر دستخط  کرنے سے طلاق واقع ہونے نہ ہونے میں یہ تفصیل ہے کہ اگریہ دستخط جبر کے ماحول میں کروائے گئے کہ غیر معمولی مار پیٹ کی دھمکی دی گئی تھی یاپولیس/ تھانے میں قید کرانے کی دھمکی دی گئی تھی اوردھمکی دینے والا اس پر قدرت بھی رکھتا تھا ،نیز دستخط نہ کرنے کی صورت میں دھمکی کو واقع کرنے کا آپ کو یقین یاظن غالب بھی تھا تو ایسی صورت میں جبر کا ماحول ہونے کی وجہ سے دستخط کرنے سے طلاق نہیں ہوئی۔(احسن الفتاوی:ج۵،ص۱۶۵،فتاوی دار العلوم زکریا:ج۴،ص۱۷۲)البتہ اگر دستخط کسی قسم کےجبر کے ماحول میں نہ تھے تو دستخط سے طلاق ہوگئی ہے اورایسی صورت میں طلاق کی نوعیت اور عدد کا مداراس طلاق نامہ میں مذکور طلاقوں کی تعبیروعدد پر ہوگا۔


حوالہ جات

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 236)

وفي البحر أن المراد الإكراه على التلفظ بالطلاق، فلو أكره على أن يكتب طلاق امرأته فكتب لا تطلق لأن الكتابة أقيمت مقام العبارة باعتبار الحاجة ولا حاجة هنا، كذا في الخانية،

الفتاوى الهندية (1/ 379)

رجل أكره بالضرب والحبس على أن يكتب طلاق امرأته فلانة بنت فلان بن فلان فكتب امرأته فلانة بنت فلان بن فلان طالق لا تطلق امرأته كذا في فتاوى قاضي خان.واللہ سبحانہ وتعالی اعلم


مجيب
نواب الدین
مفتیان
سیّد عابد شاہ صاحب
محمد حسین خلیل خیل صاحب
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
فتوی نمبر :76836
تاریخ اجراء :2022-05-18