بیوہ اور آٹھ بیٹے بیٹیوں کے درمیان تقسیمِ وراثت

سوال کا متن:

ایک شخص کا انتقال ہوا، جس کا دیگر ترکہ تقسیم ہو چکا ہے، البتہ اس کی ملکیت میں ایک پلاٹ تھا جو اڑھائی لاکھ روپے میں فروخت ہوا ہے، مرحوم کے ورثاء میں ایک بیوہ، چار بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں، سوال یہ ہے کہ یہ رقم مرحوم کے ان  ورثاء میں کس طرح تقسیم ہو گی؟

جواب کا متن:

اگر مرحوم کے صرف یہی ورثاء ہیں جو سوال میں ذکر کیے گئے ہیں اور بقیہ ترکہ بھی تقسیم ہو چکا ہے تو اس صورت میں پلاٹ کی کل رقم  میں سے آٹھواں حصہ بیوہ کا نکالنے کے بعد بقیہ ترکہ کو بارہ حصوں میں برابر تقسیم کرکے ہر بیٹے کو دو حصے اور ہر بیٹی کو ایک حصہ دے دیا جائے، آسانی کے لیے  فیصدی اعتبار سے تقسیم میراث کا نقشہ درج ذیل ہے:

نمبر شمار

وارث

فيصدی حصہ

رقم میں سے حصہ

1

بیوه

12.5%

31250روپے

2

بیٹا

14.583%

36458.333 روپے

3

بیٹا

14.583%

36458.333 روپے

4

بیٹا

14.583%

36458.333 روپے

5

بیٹا

14.583%

36458.333 روپے

6

بیٹی

7.291%

18229.166 روپے

7

بیٹی

7.291%

18229.166 روپے

8

بیٹی

7.291%

18229.166 روپے

9

بیٹی

7.291%

18229.166 روپے

 


حوالہ جات

القرآن الکریم [النساء: 12]:

{فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ}

السراجی فی المیراث:(ص:19)، مکتبۃ البشری:

وأما لبنات الصلب فأحوال ثلاث: النصف للواحدۃ، والثلثان للإثنین فصاعدا، ومع الابن للذکر مثلُ حظ الأنثیین وھو یعصبھن۔


مجيب
محمد نعمان خالد
مفتیان
آفتاب احمد صاحب
سیّد عابد شاہ صاحب
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
فتوی نمبر :77028
تاریخ اجراء :2022-06-04