غسل کے لیے مسجد سے نکلنا

سوال کا متن:

مسجد كے بیت الخلاء اور غسل خانے الگ الگ ہیں، معتكف شخص غسل خانے میں جا كر غسلِ جمعہ كر سكتا ہے یا نہیں؟ اگرکوئی چلاگیا تو اس کا اعتکاف ٹوٹےگایانہیں؟

جواب کا متن:

معتکف کے لیے  غسل تبرید کے نکلنا توبالاتفاق جائز نہیں،البتہ غسل جمعہ کےلیے نکلنے میں اختلاف ہے ، لہذا احواط وبہتر یہ ہے کہ جب قضاء حاجت کے لیے جائے تو مسجد ہی سے قمیص اتار کر لنگی باندھ کریا صرف شلوار میں جائے اور اوپر سے کوئی چادر یا تولیہ لے کر جائے اور ایسے بیت الخلاء کا انتخاب کر کے جائے جس کے ساتھ غسل خانہ بھی ہو اورقضاء حاجت کے بعد  جتنی دیر میں وضو ہوتا ہے اتنی دیر میں اپنے اوپر پانی بہاکر مسجد واپس آجائے اور تولیہ وغیرہ سے بھی اپنے جسم کو راستہ میں خشک کرسکتا ہے اور صابن استعمال نہ کرے اور نہ غسل میں جسم کو زیادہ ملے،اگر کوئی غسل جمعہ کے لیے نکل جائے تو احتیاطا ایک دن کی قضاء کرلے۔


حوالہ جات

۔۔۔۔۔


مجيب
نواب الدین
مفتیان
سیّد عابد شاہ صاحب
محمد حسین خلیل خیل صاحب
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
فتوی نمبر :76841
تاریخ اجراء :2022-05-22