زکوۃ کی رقم مدرسہ میں لگانے کا حکم

سوال کا متن:

کیا مدرسہ کی تعمیر میں زکوۃ کی رقم لگا سکتے ہیں یا نہیں ؟

جواب کا متن:

زکوة کی رقم   کو  مدرسے کی تعمیر میں لگانا جائز نہیں ہے، البتہ اگر یہ رقم کسی مستحق زکوة کو دے دی جائے، اور وہ اپنی خوشی سے مسجد اور مدرسے کی تعمیر میں بطورِ صدقہ و عطیہ دیدے، تو ایسی صورت میں اس رقم کا استعمال مسجد اور مدرسے کی تعمیر میں لگانا جائز ہوگا۔


حوالہ جات

الفتاوى الهندية (1/ 188)

لا يجوز أن يبني بالزكاة المسجد، وكذا القناطر والسقايات، وإصلاح الطرقات، وكري الأنهار والحج والجهاد وكل ما لا تمليك فيه، ولا يجوز أن يكفن بها ميت، ولا يقضى بها دين الميت كذا في التبيين، ولا يشترى بها عبد يعتق، ولا يدفع إلى أصله، وإن علا، وفرعه، وإن سفل كذا في الكافي.


مجيب
عدنان اختر بن محمد پرویز اختر
مفتیان
سیّد عابد شاہ صاحب
محمد حسین خلیل خیل صاحب
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
فتوی نمبر :79983.62
تاریخ اجراء :2023-03-14