سوال کا متن:
اگر کوئی شخص اپنی بہن کو حصہ دیے بغیر دنیا سے رخصت ہو گیا اور صورتحال یہ ہے کہ اس کی بہن اس کی زندگی میں ہی فوت ہو گئ تھی، اب اس کے ذمے سے ان شرعی حصوں کی ادائیگی کیسے ممکن ہوگی ؟
جواب کا متن:
واضح رہے کہ والدین کے ترکہ میں جس طرح ان کی نرینہ اولاد کا حق ہوتا ہے اسی طرح بیٹیوں کا بھی اس میں شرعی حق ہوتا ہے، والدین کے انتقال کے بعد ان کے ترکہ پر بیٹوں کا خودتنِ تنہا قبضہ کرلینا اور بہنوں کو ان کے شرعی حصے سے محروم کرنا ناجائز اور سخت گناہ ہے، حدیثِ مبارک میں اس پر بڑی وعیدیں بھی آئی ہیں ،تقسیمِ ترکہ سے پہلے اگرکسی وارث کا انتقال ہوجائے تو اس کا حصہ اس کے ورثاء کو منتقل ہو جاتاہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں بہنوں کا حصۂ شرعی روک کر رکھنا با عث ِ گناہ تھا البتہ اب اس حصۂ شرعی کو بہن کی اولاد میں تقسیم کرنا ضروری ہے۔
حوالہ جات
مشكاة المصابيح:( 1/254، باب الغصب والعاریة، ط: قدیمی)
’’عن سعيد بن زيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أخذ شبراً من الأرض ظلماً؛ فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين.‘‘
مشکوۃالمصابیح: ( كتاب الفرائض والوصايا،باب الوصايا،الفصل الثالث، ۲/۹۲۶)
"و عن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة."
مجيبعدنان اختر بن محمد پرویز اختر
مفتیان آفتاب احمد صاحب
سیّد عابد شاہ صاحب