سوال کا متن:
کیامیت کے ذمے تمام قرضے اداکیے بغیر وراثت تقسیم ہوسکتی ہے؟
جواب کا متن:
واضح رہے کہ ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ سب سےپہلے میت کے مال میں سے میت کی تجہیزو تکفین (کفن ودفن ) کے اخراجات نکالنے کے بعد میت کے ذمّے تمام قسم کے قرض کو ادا کیا جائے گا، اس کے بعد میت نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو باقی ترکہ کے ایک تہائی میں نافذ کرنے کے بعد باقی ماندہ منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کو زندہ ورثاء میں تقسیم کیا جائےگا، البتہ اگر قرض کی رقم الگ کرکے کسی عذر کی وجہ صرف ادائیگی کو مؤخر کیا جائے تو اس کی گنجائش ہے۔
حوالہ جات
مشكاة المصابيح للتبريزي (2/ 158)
وعن البراء بن عازب قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " صاحب الدين مأسور بدينه يشكو إلى ربه الوحدة يوم القيامة " . رواه في شرح السنہ
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (7/ 396)
وأما حكم القرض فهو ثبوت الملك للمستقرض في المقرض للحال، وثبوت مثله في ذمة المستقرض للمقرض للحال، وهذا جواب ظاهر الرواية.
مجيبعدنان اختر بن محمد پرویز اختر
مفتیان آفتاب احمد صاحب
سیّد عابد شاہ صاحب