سوال کا متن:
میت کے ذمے قرض ادا کیے بغیر اگر وراثت تقسیم ہونے میں تاخیر ہو اور وارثوں کو اس جائیداد کو استعمال کرنے کا کرایہ ملے گا یا پہلے قرض ادا ہو گا؟
جواب کا متن:
واضح رہے کہ کسی شخص کے انتقال کے بعد اس کے کل ترکہ میں اس کے تمام شرعی ورثاء باہم اپنے اپنے حصص کے مطابق شریک ہوجاتے ہیں اور وہ تمام ترکہ ان ورثاء میں”شرکتِ ملک“ کے طور پر مشترک ہوجاتا ہے ، ایسے میں اگرمشترکہ ترکہ میں کوئی اضافہ یا کمی ہو، یا اس سے کوئی نفع حاصل ہو تو اس میں بھی سب اپنے اپنے حصے کے بقدر شریک ہوتے ہیں۔
لہذا متروکہ جائیداد کی تقسیم سے پہلے حاصل شدہ کرایہ سے پہلے قرض کی ادائیگی کی جائے گی، اس کے بعد اگر میراث تقسیم نہ ہو اور تمام ورثاء میراث تقسیم نہ کرنے پر راضی بھی ہوں تو کرایہ تمام ورثاء کے درمیان ان کے شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہو گا۔
حوالہ جات
مجلة الأحكام العدلية (ص: 206)
تقسيم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابهم بنسبة حصصهم.
مشكاة المصابيح للتبريزي (2/ 158)
وعن البراء بن عازب قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " صاحب الدين مأسور بدينه يشكو إلى ربه الوحدة يوم القيامة " . رواه في شرح السنہ
مجلة الأحكام العدلية (ص: 204)
شركة الملك هي كون الشيء مشتركا بين أكثر من واحد أي مخصوصا بهم بسبب من أسباب التملك كالاشتراء والاتهاب وقبول الوصية والتوارث أو بخلط , واختلاط الأموال يعني بخلط الأموال بعضها ببعض بصورة لا تكون قابلة للتمييز والتفريق أو باختلاط الأموال بتلك الصورة بعضها ببعض.
مجيبعدنان اختر بن محمد پرویز اختر
مفتیان آفتاب احمد صاحب
سیّد عابد شاہ صاحب