سوال کا متن:
مفتیان کرام سے اس مسئلے میں شرعی رہنمائی مطلوب ہے کہ:
گزارش یہ ہے ہم جوائنٹ فیملی میں ایک 200 گزکے مکان میں رہتے ہیں جو کہ ہماری والدہ کے نام ہے، والدین گراونڈ فلور پر رہتے ہیں جبکہ ہم دو بھائی شادی کے بعد اوپر کے مکان میں شفٹ ہو گئے ہیں اور دونوں بھائیوں کے دودو بچے بھی ہیں۔
سوال یہ ہے کہ ایک بھائی کی جب شادی ہوئی تو اس کے سُسر صاحب نے ہمارے گھرکے اوپر دو کمرے ، کچن اور پانی کا ٹینک اپنے خر چے پر اپنی بیٹی کو بنا کر دیا،اور یہ کہا کہ یہ میں اپنی بیٹی کو حصے طور پر دے رہا ہوں اور اس بات پر میرے والدین بخوشی راضی تھے۔ اسی طرح میں نے بھی اپنی شادی کے بعد اپنے والدین کے مشورے سے اپنی بیوی کا سونا بیچ کر اپنے لیے ایک کمرہ اور ایک کچن اور باتھ روم بنوا لیا، مذکورہ تعمیرات میں ہمارے والدین کا کوئی پیسہ خرچ نہیں ہوا،تعمیر کے بعد مکان کی قیمت تقریباً دگنی ہوگئ، اب مسئلہ یہ ہےکہ ہر تھوڑے عرصے کے بعد ہمارے والدین کی طرف سے مطالبہ ہوتا ہے کہ اوپر کا گھر خالی کرو ہم نے کرایہ پر دینا ہے، جبکہ گھر پرتعمیر کی تمام لاگت میری بیوی کے سونےاورایک بھائی کے سُسر صاحب کی طرف سے لگائی گئ تھی، کیا ہم آج کی مارکیٹ Value کے حساب سے اپنی اپنی لگی ہوئی لاگت کی واپسی کا مطالبہ کرسکتے ہیں جو ہم نے پانچ سال پہلے لگائی تھی ،کیا ہمارے والدین یہ رقم ادا کرنے کے پابند ہیں ؟ جبکہ والدین اس بات کو ماننے سے انکار کرتے ہیں اور والدہ فرماتی ہیں کہ یہ گھر صرف میرے نام پرہے اور ہم بھائیوں کا مطالبہ یہ ہے کہ اوپر کے مکان پر جو لاگت آئی ہے وہ لگوا کر ہمیں ادا کر دیں تاکہ ہم گھر خالی کر سکیں۔ کیا والدین سے ایسا مطالبہ جائز ہے؟
جواب کا متن:
صورت ِ مسئولہ میں والدین کی اجازت سے سیکنڈ پورشن میں آپ نے خوداور دوسرے بھائی کے سُسر نے جو تعمیر اپنی بیٹی کے لئے کی ہے،اس کی ملکیت اپنے اپنے پورشن کے اعتبار آپ کی اور آپ کے بھائی کی بیوی کی ہے،دوسری منزل کی تعمیر میراث کی تقسیم شامل نہیں ہے، البتہ زمین اور پہلا پورشن آپ کی والدہ کی ملکیت میں ہے، اور ان کے انتقال کے بعد اس میں میراث جاری ہوگی ۔
لہذا والدین زمین کے مالک ہونے کی وجہ سے مکان کو خالی کرانے کا مطالبہ کر سکتے ہیں اور آپ حضرات کی طرف سے لگائی گئ لاگت کا مطالبہ کرنا مارکیٹ ویلیو کے مطابق جائز ہے، جس کا اندازہ اس طرح لگا جائے گا کہ مکان کی دوسری منزل کی تعمیر کے بغیر اور تعمیر کے ساتھ قیمت لگوائی جائےگی، دونوں قیمتوں کے درمیان فرق دوسری منزل کی تعمیر کی قیمت ہوگی۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 747)
(قوله عمر دار زوجته إلخ) على هذا التفصيل عمارة كرمها وسائر أملاكها جامع الفصولين، وفيه عن العدة كل من بنى في دار غيره بأمره فالبناء لآمره ولو لنفسه بلا أمره فهو له، وله رفعه إلا أن يضر بالبناء، فيمنع ولو بنى لرب الأرض، بلا أمره ينبغي أن يكون متبرعا كما مر اهـ وفيه بنى المتولي في عرصة الوقف إن من مال الوقف فللوقف، وكذا لو من مال نفسه، لكن للوقف ولو لنفسه من ماله، فإن أشهد فله وإلا فللوقف بخلاف أجنبي بنى في ملك غيره (قوله والنفقة دين عليها) لأنه غير مقطوع في الإنفاق فيرجع عليها لصحة أمرها، فصار كالمأمور بقضاء الدين زيلعي، وظاهره وإن لم يشترط الرجوع وفي المسألة اختلاف وتمامه في حاشية الرملي على جامع الفصولين (قوله فالعمارة له) هذا لو الآلة كلها له فلو بعضها له وبعضها لها فهي بينهما.
مجيبعدنان اختر بن محمد پرویز اختر
مفتیانسیّد عابد شاہ صاحب
محمد حسین خلیل خیل صاحب