پگڑی پر لی ہوئی دکان کی خرید و فروخت

سوال :

میرے والد مرحوم عبد القہار صاحب(فرضی نام) نے بہادر آباد میں ایک دکان پگڑی پر لی تھی جس میں تقریباً دس بارہ سال تک وہ خود کام کرتے رہے۔ ان کے انتقال کے بعد میرے تایا حاجی محمدحفیظ مرحوم(فرضی نام) نے پچھتر ہزار (75000) روپے دے کر دکان اپنے نام کروالی۔ تایا کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے محمد دانش نے دکان میں بیٹھنا شروع کردیا۔ اب جب میں نے دکان میں والد صاحب کے حصے کے بارے میں تایا کے بیٹے محمد دانش سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ دکان ہمارے والد کے نام ہے اس لیے تمہارا اس میں کوئی حق نہیں۔
میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ شریعت کی روشنی میں میرا دکان میں کوئی حق ہے یا نہیں؟

جواب:

مذکورہ صورت میں آپ کا اس دکان میں کوئی حق نہیں ہے۔ اس لیے کہ پگڑی کے نام پر ادا کی جانے والی رقم کی شریعت میں کوئی حیثیت نہیں ہے، یہ رقم رشوت اور حرام ہے۔ لہٰذا اس سے آپ کا اس دکان میں کوئی حق ثابت نہیں ہوتا۔
جہاں تک تایا کے بیٹے کے حق کا تعلق ہے تو اگر دکان تایا کے اپنے نام کرانے سے یہ مراد ہے کہ دکان آپ کے تایا نے خرید کر اپنے نام کروا لی تھی، تو ایسی صورت میں یہ دکان آپ کے تایا کے بیٹے کی ہی ہے، لہٰذا اس میں آپ کا کوئی حق نہیں۔
حوالہ جات
واللہ سبحانہ و تعالی اعلم

مجيب
متخصص
مفتیان
مفتی سیّد عابد شاہ صاحب
مفتی سعید احمد حسن صاحب
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
فتوی نمبر :63842
تاریخ اجراء :2019-05-30