ادھار کی وجہ سے قیمت بڑھانا

سوال کا متن:

ہمارے ہاں یہ رائج ہے کہ لوگ بیج اور کھاد وغیرہ ادھار خریدتے ہیں اور پھل ، سبزی ، گندم اور چاول وغیرہ جب تیار ہوجاتے ہیں تو ان کو بیچ کر بیج اور کھاد وغیرہ کی رقم مع اضافہ ادا کرتے ہیں۔
مثال کے طور پر اگر بیج نقد 3000 روپے کا 1ایک پیکٹ ہے تو ادھار 6 مہینے بعد اس کی قیمت 200 یا 300 روپے اضافی ادا کرنی ہوگی۔اسی طرح کھاد وغیرہ بھی۔کیا یہ شرعاً جائز ہے؟

جواب کا متن:

مذکورہ صورت جائز ہے کہ نقد کے مقابلے میں ادھار کی قیمت رکھ دی جائے۔ البتہ اتنی بات ضروری ہے کہ بیج وغیرہ خریدتے وقت یہ بات وضاحت کے ساتھ طے کر دی جائے کہ معاملہ اضافی قیمت پر ادھار کے طور پر ہورہا ہے۔
لیکن اگر ایک مرتبہ کم قیمت طے ہوجانے کے بعد مدت بڑھا کر اس کے مقابلے میں قیمت میں اضافہ کردیا جائے تو یہ سود ہونے کہ وجہ سے جائز نہیں۔
حوالہ جات

المبسوط للسرخسي (13/ 143)
ثم الإنسان في العادة يشتري الشيء بالنسيئة بأكثر مما يشتري بالنقد۔

العناية شرح الهداية (9/ 264)
قال ( ومن اشترى غلاما بألف درهم نسيئة فباعه بربح مائة ولم يبين ) ذلك للمشتري ( فعلم المشتري ، فإن شاء رده ، وإن شاء قبل لأن للأجل شبها بالمبيع ) فإنه يزاد في الثمن لأجل الأجل۔
واللہ سبحانہ و تعالی اعلم

مجيب
متخصص
مفتیان
مفتی سیّد عابد شاہ صاحب
مفتی سعید احمد حسن صاحب
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
فتوی نمبر :63769
تاریخ اجراء :2019-05-26